بھوپال:مرکزی حکومت کے ذریعے آج عام بجٹ پیش کیا گیا۔ لیکن اس عام بجٹ سے ریاست مدھیہ پردیش کے مسلم طبقہ میں مایوسی دیکھی گئی ہے۔ مسلم وکاس پریشد کے صدر محمد ماہر نے کہا ہماری مرکزی حکومت نے پچھلے سال جو بجٹ پیش کیا تھا اسے اب تک پورا نہیں کر پائی ہے۔ اب یہ نیا بجٹ پیش کیا گیا ہے۔ اس بجٹ میں دیکھا جائے تو اس میں صاف طور سے نظر آ رہا ہے کہ بے روزگاری بڑھتی جا رہی ہے۔ 80 کروڑ لوگوں کو اناج دیا جاتا ہے نوجوانوں کو بھتہ دیا جا رہا ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ بے روزگاری بڑھ رہی ہے، مہنگائی بڑھ رہی ہے۔ اس بجٹ میں کسی بھی طبقے کا خیال نہیں رکھا گیا ہے۔ چاہے پھر وہ ایس ٹی، ایس سی یا پھر اقلیتی طبقہ ہو۔ مسلم طبقہ کا کہنا ہے کہ اس بجٹ میں اقلیتی طبقہ کو پوری طرح سے فراموش کر دیا گیا ہیں۔ انہوں نے کہا ہمارے وزیر اعظم بات کرتے ہیں کہ مسلمان کے ایک ہاتھ میں قرآن تو دوسرے ہاتھ میں لیپ ٹاپ دیکھنا چاہتے ہیں لیکن یہاں اس کے برخلاف کام کیے جا رہے ہیں۔ حکومت نے کہا تھا کہ ہم پسماندہ طبقات کا خیال رکھیں گے ان کی ہر ضرورت کو پورا کیا جائے گا، لیکن آج جو بجٹ پیش کیا گیا۔ اس میں پسماندہ طبقات کو فراموش کردیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہاں پر صاف نظر آ رہا ہے کہ ہمارے وزیراعظم کے کہنے میں اور کرنے میں فرق ہے اور دیکھا جائے تو ان کی باتوں میں کوئی دم کوئی سچائی نہیں ہے۔ مسلم مہاسبھا کے صدر منور خان نے کہا بجٹ میں حکومت کا انکم ٹیکس سلیب پر زیادہ فوکس نظر آرہا ہے۔ باقی ساری اہم چیزوں کو فراموش کر دیا گیا ہے، جس میں اقلیتی طلبات کے وظائف، بے روزگاروں کے لیے ملازمت جیسے مسائل کو چھپا دیا گیا ہے۔ آج کے بجٹ میں صرف انکم ٹیکس سلیب کو زیادہ ہائی لائٹ کیا گیا ہے اور یہ بتانے کی کوشش کی جارہی ہے کہ اس سے ہندوستان کی پوری تصویر بدل جائے گی۔ لیکن ہمیں اس بجٹ سے مایوسی ہے کیونکہ اس سے عوام کی پریشانیوں میں اضافہ ہوگا نہ کے کچھ فائدہ۔ سماجی کارکن ریئسہ ملک نے بجٹ کے تعلق سے کہا کہ اس بجٹ کے ذریعے نوجوانوں کو بیوقوف بنایا جا رہا ہے۔جہاں 740 اسکول کھولے جا رہے ہیں تو وہی پرانے اسکول بند کیے جا رہے ہیں۔ کتابوں پر جی ایس ٹی لگا دی گئی ہے اور مہنگائی کی وجہ سے طلباء تعلیم سے دور ہوتے جا رہے ہیں۔ وہیں اس بجٹ کے ذریعے خواتین کو بھی فراموش کر دیا گیا ہے، خواتین سے کہا جا رہا ہے کہ بچت کھاتا کھولیے جس میں 5.7 فیصد سود دیا جائے گا۔
انہوں نے کہا جب خواتین اس مہنگائی کے چلتے پیسے بچا ہی نہیں پائے گی۔ کیونکہ رسوئی کا ہر سامان مہنگا ہو گیا ہے۔ جس میں آٹا 26 روپے کلو سے 32 روپے کلو تک مل رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ بجٹ پورے ملک کے لوگوں کو تقسیم کر مہنگائی سے دھیان بھٹکا کر اس بجٹ کو پیش کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا اب عوام بیدار ہوچکی ہے اور وہ سب چیزیں سمجھ رہی ہے اور اس بجٹ پر غور کرے گی کیونکہ حکومت نے بزرگوں کو ریلوے میں دیے جانے والی رعایت بند کر دی ہے۔ خواتین کو دی جانے والی رعایت بھی بند کر دی گئی ہے، صحافیوں کو ملنے والا کوٹہ بھی بند کر دیا گیا۔ رئیسہ ملک نے کہا ان سب چیزوں کی بات اس بجٹ میں کیوں نہیں کی گئی ہے۔ انہوں نے کہا اگر حکومت سبھی طبقات کو ساتھ لے کر چلے گی تبھی ملک کی ترقی ہو سکتی ہے ورنہ ترقی کے امکان نہیں ہے۔