بھوپال: چھتیس گڑھ کے ریٹائرڈ ڈی جی ایم ڈبلیو انصاری نے کہا کہ ریاست مدھیہ پردیش کے ڈی جی پی سدھیر کمار سکسینہ کا مدرسوں کے سلسلے میں دیا گیا بیان افسوسناک ہے۔اس طرح کا حکم جاری نہیں کیا جانا چاہئے ۔ انہیں مدارس کے بارے میں پوری معلومات نہیں ہے۔ ریٹائرڈ ڈی جی ایم ڈبلیو انصاری نے کہاکہ زیادہ تر مدرسے حکومت کے ذریعہ رجسٹرڈ ہیں اور ان مدارس میں پڑھائی جانے والا نصاب بھی حکومت ہی طے کرتی ہیں تو یہ کہنا کہ ان مدارس میں پڑھنے والے بچے دہشت گرد بن رہے ہیں یہ بے بنیاد ہے۔ ایک ذمہ دار شخص کو اس طرح کی بیان بازی سے گریز کرنا چاہئے۔
ان کا کہنا ہے کہ اگر آپ سچر کمیٹی اور رنگ ناتھن کمیشن کی رپورٹ دیکھیں گے تو آپ کو پتہ چلے گا کہ ساڑھے تین فیصد سے زیادہ مسلم سماج پڑھتا نہیں ہے۔مدارس میں پڑھنے والے طلبا بہت غریب اور ضرورت مند ہوتے ہیں۔وہ تعلیم حاصل کرنے کے لئے مدرسوں میں جاتے ہیں ان کو لے کربیان بازی درست نہیں ہے۔ ریٹائرڈ ڈی جی ایم ڈبلیو انصاری نے کہاکہ جس طرح سے مدرسوں کے خلاف بے بنیاد بیان دیے جاتے ہیں۔بیان دینے والوں نے کبھی بھی مدرسوں میں جا کر یہ نہیں دیکھا کہ وہاں کتنے منظم طریقے سے تعلیم دی جاتی ہے۔ بے بنیاد بیان بازی کے ذریعہ مدرسوں کو بد نام کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ وہی آل انڈیا اتحادالمسلمین کے صدر قاضی سید علی نے کہا کہ جس طرح کے احکام جاری کئے گئے ہیں اس کی ہم سخت مذمت کرتے ہیں۔محکمہ پولیس کے اعلی افسر جو کی ایک ذمہ دار ہیں وہ غیرت ذمہ دارانہ بات کر رہے ہیں۔