سرکاری کالجوں میں اردو پروفیسر کی تقرری کا مطالبہ تیز بھوپال:ریاست مدھیہ پردیش میں دسمبر 2023 یا پھر جنوری 2024 اسمبلی انتخابات ہونے کے امکان ہیں اور انتخابی سال میں حکومت کے ذریعہ سبھی طبقات کو خوش کرنے کے لیے اعلانات اور تقرریوں کا سلسلہ شروع ہو چکا ہے۔ اردو سے جڑے لوگوں کے برسوں سے جاری مطالبات پر حکومت نے 19 سال بعد 19 اردو لیکچرر کی تقرری کا اعلان کیا ہے۔ ان 19 سیٹوں میں 16 ایس سی ایس ٹی کے لیے ریزو کردی گئی ہیں۔ وہی او بی سی کے لیے کوئی بھی سیٹ مخصوص نہیں کی گئی ہے۔ اور جنرل کیٹیگری کے امیدواروں کے لیے صرف 3 سیٹیں ہی ہیں۔ جس کے لیے مدھیہ پردیش کی اردو انجمنوں کے ساتھ ریسرچ اسکالرس نے حکومت کے ذریعہ جاری کیے گئے 19 اساتذہ کی تقرری کے نوٹیفکیشن میں سیٹوں میں اساتذہ کی پوسٹ میں اضافہ کرنے کے ساتھ نئی ایجوکیشن پالیسی کے مطابق ابتدائی مرحلے میں صوبے کے سبھی کالج میں ایک اردو پروفیسر کی تقرری کیے جانے کا مطالبہ کیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:
قلمکار پریشد کے صدر ممتاز ادیب و شاعر ڈاکٹر علی عباس امید نے کہا کہ اردو اساتذہ کی تقرری کے لیے ہم پہلی بار یہاں نہیں آرہے ہیں بلکہ اس سے پہلے بھی بہت بار آ چکے ہیں۔ حکومت نے 19 سال بعد اردو والوں کی جانب دیکھا تو لیکن تنگ نظری کے ساتھ دیکھا ہے۔ ہم چاہتے ہیں کہ صوبے میں جتنے سرکاری کالج ہیں سبھی میں اردو اساتذہ کی تقرری کی جانی چاہیے۔ تاکہ اردو کے طلباء اپنی زبان میں تعلیم حاصل کر سکیں۔ وہی بزم ضیاء کے صدر فرمان ضیائی کہتے ہیں کہ ہمارے احتجاج کو تنگ نظر ایس سی ایس ٹی کے خلاف جوڑ کر دیکھ رہے ہیں۔ ہم نے پہلے بھی کہا ہے اور آج پھر کہہ رہے ہیں کہ ہمارا احتجاج کسی کے خلاف نہیں بلکہ اس بات کو لے کر ہے کہ گزشتہ 20 سالوں سے اردو کو لیکر جاری کیے جا رہے نوٹیفکیشن کے بعد بھی جب ایس سی، ایس ٹی طبقہ سے اب تک ایک بھی امیدوار نہیں آیا ہے تو روسٹر کو تبدیل کیوں نہیں کیا جا رہا ہے۔ ڈاکٹر شکیل خان کہتے ہیں کہ حکومت نے ایس سی ایس ٹی کو راغب کرنے اور انتخابات میں ان کا ووٹ حاصل کرنے کے لیے او بی سی اور جنرل کیٹگری کو اس کے آئینی حق سے محروم کردیا ہے۔ ایسے میں او بی سی کے امیدوار کہاں جائیں گے۔
واضح رہے کہ ریاست مدھیہ پردیش حکومت کے ذریعے جس طرح کا اعلان اردو اساتذہ کو لے کر کیا گیا ہے۔ اس سے پوری ریاست کے اہل اردو ناراضگی ہے۔ کیونکہ پوری ریاست میں 520 کالج موجود ہے۔ اور ان کالجوں میں لگ بھگ اردو کے اساتذہ 30 سے 40 ہی اساتذہ پڑھا رہے ہیں جن میں 17 سے 18 گیسٹ ہے اور 15 سے 10 اساتذہ ریگولر ہے۔ اگر اردو انجمنوں کی مانیے تو ان 520 کالجوں میں 500 کے قریب اردو اساتذہ کی ضرورت ہے۔ اور حکومت کے ذریعہ 19 اردو اساتذہ کی تقرری کا اعلان اونٹ کے منہ میں زیرہ کے برابر ہے۔