اردو

urdu

ETV Bharat / state

MP Hijab Controversy ہندو لڑکیوں کی اسکارف میں تصاویر آویزاں کرنے پر ہندوتوا تنظیمیں بر ہم

مدھیہ پردیش کے دموہ ضلع میں ایک اسکول میں ہندو لڑکیوں کو مبینہ طورپر اسکارف پہنائے جانے کا معاملہ سامنے آیا ہے۔ دوسری جانب معاملہ بڑھتا دیکھ کر اسکول انتظامیہ نے ہندو لڑکیوں کی اسکارف والی تصاویر کا پوسٹر ہٹا دیا۔

محمد ادریس خان
محمد ادریس خان

By

Published : Jun 1, 2023, 8:00 AM IST

Updated : Jun 8, 2023, 1:49 PM IST

محمد ادریس خان

دموہ:مدھیہ پردیش کے دموہ میں واقع ایک پرائیویٹ اسکول میں ہندو لڑکیوں کو مبینہ طورپر حجاب میں دکھائے جانے کے بعد معاملہ گرم ہو گیا ہے۔ دوسری جانب معاملہ بڑھتا دیکھ کر اسکول انتظامیہ نے پوسٹر ہٹا دیا۔ ساتھ ہی اسکول انتظامیہ نے اس معاملے میں اپنی وضاحت پیش کی۔ شہر کے گنگا جمنا ہائیر سیکنڈری اسکول میں 10ویں جماعت کی ٹاپر طالبات کا حجاب میں پوسٹر لگایا گیا تھا۔ اس پوسٹر کے سامنے آنے کے بعد ہندو تنظیمیں برہم ہوگئیں۔ انہوں نے ضلع انتظامیہ کو میمورنڈم دے کر کارروائی کا مطالبہ کیا۔ دوسری جانب معاملے کو طول پکڑتا دیکھ کر اب اسکول انتظامیہ نے پورے معاملے میں اپنی صفائی پیش کی ہے۔

اسکول انتظامیہ نے دیا وضاحت: دراصل گنگا جمنا اسکول انتظامیہ نے حجاب کے معاملے پر اپنی وضاحت پیش کی ہے۔ اسکول کے ڈائریکٹر محمد ادریس خان نے میڈیا کو بتایا کہ جو تصویر آویزاں کی گئی ہیں، اس میں کسی کے مذہبی جذبات کو ٹھیس پہنچانے کا کوئی مسئلہ نہیں ہے۔ یہ ان کے اسکول کا مذہب پر مبنی ڈریس کوڈ ہے۔ وہ اسکول کی لڑکیوں پر اسکارف پہننے کے لیے کوئی دباؤ نہیں ڈالتے۔ اسے لڑکیاں پہنتی ہیں، جو ان کے اسکول کے اصول و ضوابط کا حصہ ہے۔ برقع سر سے پاؤں تک پہنا جاتا ہے، جب کہ اسکارف صرف سینے کے حصے کو ڈھانپتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جب سے اسکول کھلا ہے، اسکول انتظامیہ کی جانب سے بنائے گئے اصولوں پر عمل کیا جارہا ہے۔ یہ ضابطہ لازمی نہیں ہے، لیکن اسکول میں پڑھنے والے تمام کلاسز کے بچے اسے پہنتے ہیں۔

مزید پڑھیں:Narottam Mishra on Hijab Row: 'ریاست میں حجاب پر پابندی کی کوئی تجویز نہیں'

انہوں نے مزید کہا کہ اسکارف کا مسئلہ کرناٹک سے کچھ سال قبل شروع ہوا ہے جب کہ یہ ہمارے اسکول میں اس سے پہلے سے چل رہا ہے، لیکن کبھی کوئی جھگڑا نہیں ہوا۔

Last Updated : Jun 8, 2023, 1:49 PM IST

ABOUT THE AUTHOR

...view details