دموہ:مدھیہ پردیش کے دموہ میں واقع ایک پرائیویٹ اسکول میں ہندو لڑکیوں کو مبینہ طورپر حجاب میں دکھائے جانے کے بعد معاملہ گرم ہو گیا ہے۔ دوسری جانب معاملہ بڑھتا دیکھ کر اسکول انتظامیہ نے پوسٹر ہٹا دیا۔ ساتھ ہی اسکول انتظامیہ نے اس معاملے میں اپنی وضاحت پیش کی۔ شہر کے گنگا جمنا ہائیر سیکنڈری اسکول میں 10ویں جماعت کی ٹاپر طالبات کا حجاب میں پوسٹر لگایا گیا تھا۔ اس پوسٹر کے سامنے آنے کے بعد ہندو تنظیمیں برہم ہوگئیں۔ انہوں نے ضلع انتظامیہ کو میمورنڈم دے کر کارروائی کا مطالبہ کیا۔ دوسری جانب معاملے کو طول پکڑتا دیکھ کر اب اسکول انتظامیہ نے پورے معاملے میں اپنی صفائی پیش کی ہے۔
اسکول انتظامیہ نے دیا وضاحت: دراصل گنگا جمنا اسکول انتظامیہ نے حجاب کے معاملے پر اپنی وضاحت پیش کی ہے۔ اسکول کے ڈائریکٹر محمد ادریس خان نے میڈیا کو بتایا کہ جو تصویر آویزاں کی گئی ہیں، اس میں کسی کے مذہبی جذبات کو ٹھیس پہنچانے کا کوئی مسئلہ نہیں ہے۔ یہ ان کے اسکول کا مذہب پر مبنی ڈریس کوڈ ہے۔ وہ اسکول کی لڑکیوں پر اسکارف پہننے کے لیے کوئی دباؤ نہیں ڈالتے۔ اسے لڑکیاں پہنتی ہیں، جو ان کے اسکول کے اصول و ضوابط کا حصہ ہے۔ برقع سر سے پاؤں تک پہنا جاتا ہے، جب کہ اسکارف صرف سینے کے حصے کو ڈھانپتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جب سے اسکول کھلا ہے، اسکول انتظامیہ کی جانب سے بنائے گئے اصولوں پر عمل کیا جارہا ہے۔ یہ ضابطہ لازمی نہیں ہے، لیکن اسکول میں پڑھنے والے تمام کلاسز کے بچے اسے پہنتے ہیں۔