بھوپال: دارالحکومت بھوپال کے رویندر بھون میں منعقد بین الاقوامی قبائلی جشن ادب کے آخری دن سبھی زبانوں کے مصنفین اور شعرا نے شرکت کی پروفیسر نند کشور اچاریہ نے اس موقع پر کہا کہ ورسہ کوئی روایت یا کوئی پوٹلی نہیں ہے جسے ہم اپنے کندھوں پر اٹھائے ہوئے ہیں۔ اسے سب کو حاصل کرنا ہوتا ہے۔ جو کچھ اپ کے سامنے ہے وہ اپنے سامنے ہیں آپ کی قدیم میراث ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ ہر زبان کا اپنا بھرپور ادبی ورثہ ہے۔ ہم اس ادبی ورثے کو ہندوستانی ورثہ یا وراثت کہتے ہیں۔ تین روزہ بین الاقوامی قبائلی جشن اظہار میں معروف مصنف اور ساہیتہ اکیڈمی اردو مشاروتی بورڈ کے صدر چندر بھان خیال نے کہا کہ اس فیسٹیول میں ہندوستان کی 24 زبانوں اور اور ہندوستان میں جتنی بھی بولیاں بولی جاتی ہے جو کہ قبائلی طبقات کی بولیاں ہیں سب کو ترجیح دی گئی ہے اور اس فیسٹیول میں شامل کیا گیا ہے۔
اس کے علاوہ اس فیسٹیول میں قبائلی رقص اور موسیقی کو بھی جگہ دی گئی ہے۔ انہیں نے کہا جس طرح سے اس پروگرام کی کا افتتاح ہوا وہ بہت ہی شاندار تھا۔ وہیں اس فیسٹیول میں اردو زبان کے تعلق سے چند بہان خیال نے کہا اس فیسٹیول میں اردو زبان کے تیرا ادیب و شاعر شرکت کی ہے۔ جو کہ بہت ہی اہم لوگ ہیں۔