بھوپال: مدھیہ پردیش کے دارالحکومت بھوپال کی تنظیم کو-آرڈینیشن کمیٹی فارانڈین مسلم کے نمائندہ وفد کی جانب سے پیش کردہ عرضداشت میں کہا گیا کہ نواب بیگم قدوسیہ نے مذکورہ میدان کو عیدین اور جنازہ کی نمازوں کے لئے وقف کیا تھا اور 1968 کے سرکاری گزٹ میں بھی یہ بات نمایاں کی گئی ہے۔ کہا گیا ہے کی اوقاف شاہی کی عدم توجہی کے سبب یہ میدان شرپسندوں کی نشانی پر ہے۔ اس کا قانونی اسٹیٹس بدلنے کی کوشش مسلسل کی جارہی ہے۔ کبھی اس میدان میں جھانکی کی لگائی جاتی ہے تو کبھی وہاں لگے پول پر مخصوص رنگ کا جھنڈا لگا دیا جاتا ہے۔ حال ہی میں پول یا پائپ کا کچھ حصہ کاٹ کر بجلی کا کھمبا نصف کردیا گیا ہے۔
تنظیم کے ذمہ دار مسعود خان نے کہا کہ جب سے صوبے میں بھارتی جنتا پارٹی کی حکومت اقتدار میں آئی ہے۔ بھارتیہ جنتا پارٹی کے ذریعہ میئر آلوک شرما بنائے گئے تو یہ اعلان کیا گیا کہ مسجد کے پاس میوزک سسٹم لگایا جائے گا۔ اس میوزک سسٹم لگانے سے مسجد میں پڑھی جانے والی نمازوں میں خلل پیدا ہوگی۔
انہوں نے کہاکہ وہی جامع مسجد میں ہر جمعرات کو تبلیغی جماعت کا ہفتہ واری اجتماع کا انعقاد ہوتا ہے۔لاؤڈ اسپیکر یا میوزک سسٹم کو وہاں لگانے سے نمازوں اور اجتماع میں بڑا خلل پیدا ہوتا رہے گا۔اس لئے اس علاقے میں اس کے چلتے کچھ نہ کچھ خرافات ہوتی رہے گی۔ وہی نواب قدوسیہ بیگم نے جامع مسجد سے لگے میدان کو جنازہ کی نماز عید کی نماز یا پھر دیگر مذہبی تقریبات کے لئے وقف کیا تھا۔ لیکن اوقاف شاہی کی عدم توجہی کے سبب اس میدان میں دوکانیں لگائی جاتی ہے اور دیگر غیر مذہبی تقریبات کا انعقاد ہوتا ہے۔ ان سب پر قابو پانے میں شاہی اوقاف کوئی بھی مناسب قدم نہیں اٹھا رہا ہے۔