ریاست مدھیہ پردیش کے دارالحکومت بھوپال کی تنظیم ہم ایک ہیں کے زیر اہتمام چوپال پہ مشاعرہ Chaopal Pe Mushaira منعقد کیا گیا جس میں متعدد شعرا نے اپنے کلام سے سامعین کو محظوظ کیا۔
بھوپال کے ممتاز شاعر منظر بھوپالی کی تنظیم 'ہم ایک ہیں Ham Ek Hain' کے ذریعہ 'چوپال پہ مشاعرہ' کا انعقاد کرنے کا مقصد ہے کہ اردو کو شہر سے گاؤں کی جانب لائی جائے۔
چوپال پہ مشاعرہ میں کلام پیش کرنے والے شعراء:
عظیم عصر
آج کہہ دے یا کل کہیں گے ہم
چاند ہی کا بدل کہیں گے ہم
ایک مدت سے کچھ کہا ہی نہیں
تم ملو تو غزل کہیں گے ہم
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
سراج احمد سراج
پاس تم کو بیٹھا کے دیکھ لیا
سب کو دشمن بنا کے دیکھ لیا
سر پٹختی رہی تنہائی
ہم نے گھر کو سجا کر دیکھ لیا
جب غزل پاس سے کوئی گزری
ہم نے بھی گنگنا کے دیکھ لیا
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ڈاکٹر محمد اعظم
برائے سخن ہم نے لکھا بہت ہے
پسند آیا ایک شعر اتنا بہت ہے
نہیں زہر کی تھیلی انسان کے منہ میں
زباں سے مگر وہ اگلتا بہت ہے
عجیب حال میں ہے محفلیں ادب کی
سخن کم ہنر کم تماشا بہت ہے
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
بدر واسطی
ان گلیوں میں رہتے تھے کچھ سچے لوگ
کتنے سیدھے سادھے تھے وہ ٹیڑھے لوگ
میں تو سب کو ساتھ لے کر چلتا ہوں
پھر بھی ساتھ میں رہ جاتے ہیں کتنے لوگ
بارش میں اب دھوپ چمکنے لگتی ہے
موسم بھی ویسے ہوتے ہیں جیسے لوگ
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
منظر بھوپالی
ہم ساری حدیں دل سے مٹانے میں لگے ہیں
کس ارض کو آکاش بنانے میں لگے ہیں