بھوپال: مدرسہ کی 10 بچوں کو چائلڈ ویلفیئر سینٹر میں رکھنے اور پھر انہیں بہار واپس بھیج دینے کے معاملے پر بھوپال کی مسلم تنظیموں کے نمائندوں کی جانب سے بھوپال میں میٹنگ کا انعقاد کیا گیا۔ میٹنگ میں بہار پورنیہ سے دینی تعلیم حاصل کرنے کے لیے بھوپال آنے والے طلباء کو سی ڈبلیو سی کے ذریعے واپس بھیجنے کی مسلم تنظیموں نے نہ صرف مذمت کی بلکہ اسے اقلیتی طلباء کے تعلیمی حقوق پر کاری ضرب مانتے ہوئے ہر محاذ پر چائلڈ ویلفیئر سنٹر اور چائلڈ کمیشن کے خلاف منظم انداز میں تحریک چلانے کا فیصلہ کیا. Case of Harassment of Madrasa Children in Bhopal
مسلم تنظیموں کے نمائندوں کی میٹنگ میں بھوپال شہر قاضی سید مشتاق علی ندوی نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ تعلیم حاصل کرنا سب کا بنیادی حق ہے. حکومت بھی یہی چاہتی ہے کہ تمام لوگ پڑھیں. مدارس کے ذریعے بھی اس بات کی کوشش کی جاتی ہے کہ ہمارے بچے تعلیم یافتہ ہوں. اس سلسلے میں کسی قسم کی غلط فہمی نہیں ہونی چاہیے. ہمارے مدارس بنیادی طور پر دینی تعلیم کے ساتھ عصری تعلیم بھی دیتے ہیں۔
مدارس میں دینی تعلیم کے ساتھ ہندی، انگریزی اور حساب و دیگر تعلیم ہی جاتی ہے اور ہر بچے کو وہ سِولائزڈ سیٹیزن بنانے کی کوشش کرتے ہیں. تمام مدارس تعلیم کا کام کر رہے ہیں اور اگر کہیں کوئی غلط فہمی ہے تو ذمہ داروں سے مل کر معاملات کو حل کرنا چاہیے. اسی کے ساتھ تمام مدارس والوں سے بھی اپیل کی جاتی ہے کہ تعلیم کو لے کر جو قانونی کارروائی ہے وہ انہیں پوری کرنا چاہیے۔
مدھیہ پردیش جمعیت علماء کے صدر حاجی محمد ہارون نے میٹنگ میں کہا کہ بہار کے بچے پڑھنے کے لیے بھوپال آئے اور انہیں پڑھنے سے روک دیا گیا اور انہیں بہار واپس بھیج دیا گیا اور اخبارات کے اندر ایسی خبریں شائع کی گئیں کہ جیسے مدارس کے اندر انسانوں کی خرید و فروخت کا کوئی معاملہ ہو۔ انہوں نے کہا کہ ہم یہ واضح کرنا چاہتے ہیں کہ مدارس کا انسانوں کی خرید و فروخت سے کوئی تعلق نہیں ہے۔