بھوپال: فرمان الہی ہے کہ ہر جاندار کو موت کا مزہ چکھنا ہے۔ اسی فکری کے ساتھ دارالحکومت بھوپال میں تیزی سے کم ہوتے اور سمٹتے قبرستانوں پر توجہ مرکوز کی جانے لگی ہے۔ دارالقضاء و افتاء کے قاضی و مفتیان کرام کی جانب سے قبرستانوں میں پختہ قبریں نہ بنانے کی تلقین کے بعد نوجوانوں میں 'مٹی ڈالو' مہم شروع کی ہے اور کم وقت میں ہی لوگ اس مہم سے جڑنے لگے ہیں۔
سماجی کارکن سید فیض علی اور ان کے ساتھیوں نے اس مہم کی شروعات کی ہے۔ جس میں لوگوں سے "ایک تگاڑی مٹی قبرستان کے لیے" اپیل کی جا رہی ہے اس مہم کو علماء کی جانب سے بھی سراہا گیا ہے۔ واضح رہے کہ ایک وقت تھا جب شہر میں 135 سے زیادہ قبرستان ہوا کرتے تھے، جو وقت کے ساتھ قبضہ ناجائز اور بدانتظامی کے سبب ان کی تعداد گھٹتی گئی اور اب محض ایک ڈیرھ درجن ہی قبرستان قابل تدفین رہ گئے۔ اور انہیں بھی بد انتظامی، پختہ قبروں کی تعمیر، جھاڑ پہاڑ کی وجہ سے مٹی کی قلت سے مرحومین کی تدفین ایک دشوار مرحلہ بن گیا ہے۔ لہذا سید فیض علی اور ساتھیوں نے ایک تگاڑی مٹی قبرستان کے لیے مہم شروع کی ہے۔
وہی ای ٹی وی بھارت اردو نے شہر قاضی مولانا سید مشتاق علی ندوی کی اپیل بھی لوگوں کے سامنے پیش کی تھی جس میں انہوں نے اپنے مرحومین کی قبروں کو پختہ نہ بنانے کے تاکید کی تھی تاکہ مستقبل میں تدفین میں کوئی پریشانی نہ ہو۔ سماجی کارکن سکندر خان کہتے ہیں کہ اس کے ذمہ دار کہیں نہ کہیں ہم لوگ ہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اگر لوگ پہلے سے ہی بیدار ہوتے تو اس طرح کی نوبت نہیں آتی کیونکہ قبرستانوں پر مسلمانوں کا ہی زیادہ تر قبضہ ہے۔ جس میں قبرستانوں پر دوکانیں، مکان اور پارکنگ جیسے قبضے صاف طور سے دیکھے جا سکتے ہیں۔