نمائندہ ای ٹی وی بھارت قمر غوث نے مسلم مائنارٹی ایسوسی ایشن کوآرڈینیٹر محمد آفاق سے خصوصی گفتگو کی بھوپال: آج کے دور میں مساجد میں صرف اللہ کی عبادت اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی سنتوں پر چلنے کی بات کی جاتی ہے اور دنیا میں جینے اور آخرت میں پیش آنے والی صورتحال پر ہی بات کی جاتی ہے۔ لیکن اب مساجد میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے وقت جس طرح سے فلاحی کاموں کو انجام دیا جاتا تھا ان پر نہ تو بات ہوتی ہے اور نہ ہی کام۔ اسی مقصد کے ساتھ دارالحکومت بھوپال میں شہر قاضی سید مشتاق علی ندوی کی قیادت میں ایک تنظیم مدھیہ پردیش مسلم مائنارٹی ایسوسی ایشن کا قیام عمل میں لایا گیا۔ جس کے مقاصد پر بات کرتے ہوئے تنظیم کے کوآرڈینیٹر محمد آفاق نے بتایا کہ اس مقصد کو لے کر ہم نے کام شروع کیا ہے کہ مسجد ایک عبادت کی جگہ ہے۔ اگر ہم عبادت کے ساتھ ساتھ ان مساجد کو کمیونٹی سینٹر میں تبدیل کر دیں اور مساجد کے ذریعہ امداد کا کام بھی ہو جائے تو بہت بہتر ہوگا اور اسی فکر کے ساتھ شہر قاضی سید مشتاق علی ندوی کی قیادت میں ہم نے کام شروع کیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:
Madhya Pradesh Masajid Committee مدھیہ پردیش مساجد کمیٹی کا فلاحی کاموں زور
انہوں نے بتایا کہ ہم نے بائیلوز میں یہ شامل کیا ہے کہ ہمیشہ اس تنظیم کے صدر شہر قاضی ہی ہوں گے۔ انہوں نے بتایا کہ تنظیم کا اہم مقصد ہے کہ بھوپال کے بڑے بڑے علاقوں میں جو مساجد ہیں ان میں ہم کمیونٹی سینٹر قائم کریں گے۔ اور یہ کمیونٹی سینٹر اپنے اس پاس کے علاقہ کی ایک ڈاٹا بیس فہرست تیار کرے اور وہ دیکھیں گے کہ اس علاقہ کی ضرورت کیا ہے۔ یہ کمیونٹی سینٹر معاشرے کی تعلیم، صحت، روزگار اور خواتین کو خود مختار بنانے کے تعلق سے کیا ضرورت پیش آتی ہے اور انہیں یہ دیکھنا ہے کہ کون محتاج ہے، بیوہ ہے اور یتیم ہے۔ مسجد کی کمیٹی اپنے علاقہ کی یہ فہرست تیار کرے گی اور ساتھ میں ایک سروے اور ہوگا جس میں یہ طے کریں گے کہ مسجد کے آس پاس رہنے والے وہ لوگ جو صاحب حیثیت ہیں جو لوگوں کی مدد کر سکتے ہیں۔ یعنی ہمیں لینے والے اور دینے والے دونوں کا ڈاٹا ہمارے پاس ہوگا اور یہ لوگ جو دینے والے ہیں وہ لینے والوں کی اسی مسجد سے مدد کریں۔
اس سوال پر کہ تنظیم کا قیام عمل میں آنے سے لے کر اب تک کس طرح کے کاموں کو انجام دیا گیا۔ اس پر محمد آفاق نے بتایا کہ دارالحکومت بھوپال 19 زونس میں بٹا ہوا ہے۔ اور ان میں سے تین زونس کے کمیونٹی سینٹر ہم قائم کر چکے ہیں۔ اور ہمارا مقصد ہے کہ ہم علاقہ وار ہر طرح کے فلاحی کاموں کو انجام دیں۔ انہوں نے مزید بتایا کہ ہم آگے اور بھی کچھ کاموں کو جوڑ رہے ہیں۔ جس میں ہمارے کمیونٹی سینٹر میں ایک یا دو گھنٹے کے لیے ڈاکٹر آ کر بیٹھیں گے، ہفتہ میں ایک سے دو دن وکلا کو بھی ہم بلائیں گے۔ اس سے یہ ہوگا کہ علاقہ کے بیمار لوگوں کے ہم کمیونٹی سینٹر میں مفت علاج کے ساتھ ساتھ انہیں ضرورت پڑنے پر وکیلوں کے ذریعہ قانونی رائے و مشورے بھی دیے جائیں گے۔ وہیں ہمارے کمیونٹی سینٹر کے ذریعہ گھریلو جھگڑے فسادات کو لے کر کونسلنگ کے لیے بھی کام شروع کیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم یہ چاہتے ہیں کہ کمیونٹی سینٹر کے ساتھ ساتھ ہماری مساجد کونسلنگ سینٹر بھی بنے اور امداد سینٹر بھی بنے تاکہ ہمارے غریب اور ضرورت مند طلبہ کی وقت پر، ان کی ضرورت کے مطابق مدد کی جا سکے۔ وہیں یتیم، نادار، بیوائیں جنہیں اکثر دو وقت کی روٹی کے لیے پریشان ہونا پڑتا ہے۔ ان کے لیے بھی مساجد سے کام کیا جائے۔ واضح رہے کہ مدھیہ پردیش مسلم مائنارٹی ایسوسی ایشن کے عہدیدار دارالحکومت بھوپال کی مساجد کے ذریعہ ایسا نظم چاہتے ہیں کہ ہر مسجد میں ایک ایسی ٹیم کھڑی کی جائے جو اپنے اپنے علاقوں میں لینے اور دینے والوں کا ڈاٹا جمع کرے گی اور ہمیں امید ہے کہ ہمارے اس کام سے بہت بڑی تبدیلی معاشرے میں آئے گی۔