اردو تنظیموں Urdu Organizations کے ذمہ داران کا کہنا ہے کہ جس طرح سلطان جہاں، سکندر بیگم، رانی کملا پتی، رانی لکشمی بائی، قدوسیہ بیگم سمیت دیگر بھارت کی بیٹیاں ہیں، اسی طرح اردو بھی بھارت کی ایک بیٹی ہے لیکن آج جس طرح لوگ اپنی بیٹی کے ساتھ ناانصافی کرتے ہیں، ان کا گلا گھونٹتے ہیں، ٹھیک اسی طرح اردو کے ساتھ بھی کر رہے ہیں۔ اردو کے ساتھ انصاف کرنے کی ضرورت ہے۔
انہوں نے کہا کہ اردو کو بچانے کے لیے مثبت اقدامات اٹھانے کی ضرورت ہے۔ یہ انتہائی افسوس ناک ہے کہ بھارت کی آزادی کے بعد سے مسلسل اردو کو مٹانے کی سازش Conspiracy to Eliminate Urdu کی جارہی ہے۔ اردو پڑھنے پڑھانے والوں کے حقوق کو ختم کیا جا رہا ہے۔ اردو کو ذریعہ معاش سے ہٹا دیا گیا ہے۔ اردو کے ذریعے جو اپنے گھر چلاتے تھے وہ بھی آج پریشان نظر آ رہے ہیں۔ اردو ٹیچروں Urdu Teachers کو تنخواہ وقت پر نہیں مل رہی ہے۔
ذمہ داران کا کہنا ہے کہ مدرسوں میں عہدے خالی پڑے ہیں اس کو پُر نہیں جا رہا ہے۔ اردو کے نصاب Urdu Syllabus نہیں مل رہے ہیں۔ اداروں کا تعاون روک دیا گیا ہے جبکہ اردو نے آزادی کی جدوجہد میں جو کردار ادا کیا وہ کسی سے چھپا نہیں ہے۔ وہ اردو ہی تھی جس نے مجاہدین آزادی کے دلوں میں 'سرفروشی کی تمنا اب ہمارے دل میں ہے' کی ذریعے جوش بھرنے کا کام کیا تھا۔