بھوپال:ریاست مدھیہ پردیش کے ضلع دموہ میں گنگا جمنا اسکول میں امتحانات کے اچھے نتائج آنے کے بعد امتیازی نمبرات حاصل کرنے والی طالبات کے فوٹو پوسٹر پر لگائے گئے تھے۔ جن میں یہ طالبات اپنے سروں پر اسکارف نما کپڑا باندھے ہوئے تھیں جن میں ہندو طالبات بھی شامل تھیں۔ جس پر ہندو تنظیموں نے تنازعہ کھڑا کر دیا اور اسکول پر ہندو لڑکیوں کو حجاب پہنانے اور تبدیلیٔ مذہب جیسے کئی الزامات عائد کیے گئے تھے۔ جس کے بعد اسکول پر جانچ کمیٹی بیٹھی اور اسے کلین چٹ بھی دے دی گئی۔ لیکن لگاتار ہندو تنظیموں کے مطالبات پر ریاست کے وزیر اعلیٰ شیوراج سنگھ چوہان نے ایک بار پھر جانچ کا حکم جاری کیا۔
خبر کے مطابق بعد ازاں اسکول گنگا جمنا پر ایک ایک کرکے کئی سنگین الزامات لگائے گئے اور اسکول پر تالا لگا دیا گیا۔ ساتھ ہی ساتھ اسکول کے ڈائریکٹر اور اسکول سے جڑے لوگوں کے کاروبار پر بھی چھاپہ مار کارروائی کی گئی۔ وہیں حال میں ہی اب حکومت کے ذریعے اسکول پر بلڈوزر کی کارروائی کرنے کا آرڈر جاری کیا گیا ہے۔ جس پر ریاست کے وزیر داخلہ نروتم مشرا نے کہا کہ اس اسکول کے معاملے میں ہمارے وزیر اعلیٰ پہلے سے ہی سنجیدہ تھے۔ یہی وجہ ہے کہ اسکول کی سرگرمیوں کو دیکھتے ہوئے اسکول کے رجسٹریشن کو ختم کردیا گیا۔ وزیر داخلہ نے کہا کہ اسکول میں جو بھی چل رہا تھا وہ بہت فکر کی بات تھی۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے ذریعے اسکول کے لیے جو جانچ کمیٹی بنائی گئی تھی اس نے رپورٹ پیش کی ہے۔ اور جانچ کمیٹی کی رپورٹ میں اسکول کی کچھ جگہ کی تعمیر کو غیر قانونی بتایا گیا ہے۔