بھوپال:ریاست مدھیہ پردیش سے 70 کلومیٹر دوری پر واقع سرونج تحصیل میں ادبی محفل عمل میں آئی۔ انتساب پبلیکیشن اور سد بھاونا منچ کی جانب سے سرونج میں سیفی سرونجی اور استوتی اگروال کی مرتب کردہ کتاب 'خالد محمود شخصیت اور ادبی کارنامے' کی رسم رونمائی پروفیسر اختر الواسع کے دست مبارک سے عمل میں ائی۔
انہوں نے صدارت کے فرائض بھی انجام دیے اور کہا کہ اہل سرونج نے یہ جلسہ منعقد کر کے اس بات کو غلط ثابت کر دیا ہے کہ قدر بردہ بعد مردہ ہند کا دستور ہے۔ کیونکہ اگر کوئی اچھا کام کرتا ہے تو اس کی زندگی میں ہی قدر کی جاتی ہے۔ اس کی مثال خالد محمود ہیں۔ وہیں آج کی ادبی محفل میں شرکت کرنے ائے مہمانان نے کہا کہ سرونج کی شہرت و مقبولیت میں سہ ماہی انتساب کا بڑا رول رہا ہے۔ سرونج گنگا جمنی تہذیب کا سنگم ہے جہاں سیفی سرونجی اور انیل اگروال رہتے ہیں۔
وہیں پروفیسر خالد محمود نے جذباتی انداز میں کہا کہ میں اس شاندار تقریب کے لیے انتساب پبلیکیشن کا تہہ دل سے شکریہ ادا کرتا ہوں۔ انہوں نے کہا ہمیں تو اردو پڑھنے پڑھانے کا شوق تھا۔ لوگ اپنے شوق کو پورا کرنے کے لیے پیسے خرچ کرتے ہیں۔ ہمیں اپنے شوق کو پورا کرنے کے لیے الٹے پیسے ملے۔ مہمان اعزازی ڈاکٹر خالد مبشر نے کہا کہ خالد محمود ایک زندہ لیجنڈ ہیں۔ اس کتاب میں ایسی ایسی جاذب نظر تصاویر ہے کہ دیکھتے ہیں تو بس دیکھنے ہی میں مشغول رہتے ہیں۔ کتاب پڑھنے کا موقع ہی نہیں ملتا۔ میں سرونج کی سرزمین کو سلام کرتا ہوں جہاں خالد صاحب پیدا ہوئے۔ میں سیفی سرونجی کو بھی مبارکباد دیتا ہوں کہ وہ استوتی اگروال جیسی نئی نسل تیار کر رہے ہیں۔