بھوپال:مدھیہ پردیش اردو اکیڈمی محکمہ ثقافت کے ذریعے منعقد سہ روزہ جشن اردو میں آج کا موضوع 'سنیما اور تھیٹر میں اردو زبان کا کردار' تھا جس میں بھارت کے مشہور و معروف اداکار کنول جیت نے شرکت کی اور ای ٹی وی بھارت سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے اردو کے تعلق سے کہا کہ اردو کے بغیر آپ ایک جملہ بھی نہیں بول سکتے۔ اس لیے اردو زبان جاننا لازمی ہے۔ اداکار کنول جیت نے کہا کہ اگر ہمیں کشمیر سے کنیا کماری تک اپنی بات عوام تک پہنچانا ہے تو ہمیں آسان الفاظ استعمال کرنا چاہیے تاکہ لوگوں کو باآسانی سمجھ میں آجائے۔ اور اگر کسی بھی زبان کے الفاظ کو فلم میں استعمال کیا جاتا ہے تو اس سے کوئی نقصان نہیں ہوتا ہے بلکہ فائدہ پہنچتا ہے۔ اس سوال پر کہ آپ نے اردو زبان کو فلموں اور ڈراموں کے لئے سیکھا یا پہلے سے جانتے تھے اس کا جواب دیتے ہوئے کنول جیت سنگھ نے کہا کہ میرا تعلق اتر پردیش سے رہا ہے اور میرے والد کو اردو زبان کا شوق تھا اور ہمارے گھر شاعروں اور ادیبوں کا آنا جانا رہتا تھا اور محفلیں سجا کرتی تھیں۔ یہی وجہ ہے کی اردو کے تئیں میرا بھی ذوق و شوق بڑھا اور میں نے غالب، میر، فراک جیسے شاعروں کو پڑھا۔
انہوں نے کہا اس کے باوجود مجھے اردو رسم الخط نہیں آتا تھا اس لئے میں نے ممبئی میں ایک مولوی صاحب کو اردو سکھانے کے لیے رکھا اور اب میں اردو کو بہت اچھے سے پڑھ لیتا ہوں۔ آج کے وقت میں اردو زبان کو نشانہ بنایا جا رہا ہے اور ایک خصوصی طبقے کی زبان کہا جارہا ہے اس سوال کا جواب دیتے ہوئے کنول جیت نے کہا کوئی بھی زبان ہو وہ کسی ایک طبقے کی نہیں ہو سکتی ہے ۔ہم اگر دیکھے تو پنجاب میں پنجابی، اترپردیش میں ہندی، اردو اور دیگر ریاستوں میں دیگر زبانیں بولی جاتی ہیں لیکن آپ ہندی زبان میں ایک جملہ پورا نہیں بول سکتے یہاں پر ہندی اور اردو دونوں زبانیں ایک دوسرے کا سہارا بن کر چلتی ہے اور یہ زبانیں ایک دوسرے کے بغیر لنگڑی ہے۔ لیکن وہی انہوں نے کہا کہ اردو زبان کو سمجھنا بہت ضروری ہے اور وہ بھی خاص طور سے فلموں کے لیے۔ کنول جیت نے اپنے پاکستانی دوست کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ وہ کہتے ہیں آپ لوگ جو ہندی فلمیں بناتے ہیں وہ ہمارے پوری طرح سے سمجھ میں آتی ہے اور ہمیں ایسا لگتا ہے کہ ہم اردو فلمیں دیکھ رہے ہیں۔ انہوں نے کہا جنہیں اردو زبان آتی ہے ان میں سختی اور کڑک پن نہیں ہوتا ہے بلکہ ان کے بولنے کا طریقہ نرم اور ملائم ہوتا ہے۔