ریاست مدھیہ پردیش کے دارالحکومت بھوپال میں 2 اور 3 دسمبر 1984 کی درمیانی رات بھوپال میں موجودہ ڈاؤ کیمیکل فیکٹری Daw Chemical Factory سے زہریلی گیس کا رساؤ ہوا جس سے بڑی تعداد میں بھوپال کے باشندوں کا جانی اور مالی نقصان ہوا تھا۔
بھوپال گیس حادثہ Bhopal Gas Tragedy کو دنیا کا سب سے بڑا صنعتی سانحہ کہا جاتا ہے، کیونکہ آج سے 37 سال پہلے ہوئے اس حادثہ کو بھوپال کے لوگ آج بھی بھلا نہیں پائے ہیں۔ اس گیس حادثہ کو37 سال گزر چکے ہیں پر اس حادثہ کا اثر آج بھی بھوپال کی دوسری اور تیسری نسل میں نظر آرہا ہے۔
انہیں سب حالات کے مدنظر گیس متاثرین تنظیمیں 37 دن 37 سوال کے ساتھ احتجاج کر رہے ہیں۔
تنظیموں کا کہنا ہے کہ 1984 میں جو لوگ گیس سے متاثر ہوئے تھے ان کی آج پیدا ہونے والی نسلوں میں معذور پن صاف نظر آ رہا ہے۔ جس میں ان کی دماغی حالات سانس لینے میں تکلیف ان کے چلنے پھرنے سے لے کر ان کے بولنے تک میں پریشانی صاف نظر آتی ہے۔ پر مرکزی اور صوبائی حکومت ان بچوں کی پریشانیوں کو دیکھ کر بھی ان دیکھا کر رہی ہے اور ان کے علاج کے لئے وہ اقدام نہیں اٹھا رہی ہے جو انہیں اٹھایا جانا چاہیے تھے۔