بھوپال: ریاست مدھیہ پردیش کے دارالحکومت بھوپال میں 1984 میں گیس سانحہ پیش آیا تھا۔اس واقعے میں بھوپال کے لوگوں کی بڑی تعداد میں جان اور مال کا نقصان ہوا تھا۔ آج بھی گیس حادثے سے متاثرین اس درد کو جھیل رہے ہیں۔ان کی تیسری اور چوتھی نسل اس سے متاثر ہو رہی ہے۔گیس متاثرین کے بہتر علاج کے لئے ریاست مدھیہ پردیش میں 6 ہسپتال بنائے گئے تھے۔ 18 ڈسپنسریز کھولی گئی تھی۔
مگر افسوس وقت کے ساتھ ان 6 ہسپتالوں سے ملنے والی سہولیات پوری طرح سے ختم کر دی گئی ہے۔ ساری 18 کی 18 ڈسپنسریز بھی بند ہو چکی ہے۔ جب ہم نے گیس متاثرین تنظیم بھوپال گروپ فار انفارمیشن اینڈ ایکشن کی ذمہ دار رچنا ڈینگرا نے ہسپتالوں اور ڈسپنسریوں کے تعلق سے بات کی تو انہوں نے بتایا کہ یہ اسپتال اور ڈسپنسریاں 1985 سے 1993 کے پیچ کھولی گئی تھی۔اس سب کا مقصد تھا کی گیس متاثرین اور ان کے بچوں کو مفت اور بہتر علاج دیا جائے گا۔ مگر گیس حادثے کے 38 سال گزر جانے کے بعد جب ہم ان اسپتالوں کی طرف دیکھتے ہیں تو ان ہسپتالوں میں 80 فیصد ڈاکٹروں کی کمی ہو گئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ گیس متاثرین میں جو مرض پائے جا رہے ہیں جس میں گردے، دماغ، پھیپھڑے، پیٹ کی پریشانی اور سب سے زیادہ کینسر ہیں جس کے ڈاکٹر ہسپتالوں میں موجود نہیں ہے۔ ان ہسپتالوں کی حالت اس قدر خراب ہے کہ یہاں پر بیسک سرجری تک نہیں ہو رہی ہے۔ وہی بھوپال میں مرکزی حکومت کے ذریعہ چلائے جارہے۔ بھوپال مموریل ہسپتال کے حالات بھی بد سے بدتر ہو گئے ہیں۔ جبکہ اس اسپتال میں پیسے کی کوئی کمی نہیں ہے۔اس ہسپتال کے پاس 9 سو کروڑ سے زیادہ کا فنڈ موجود ہے۔ اس ہسپتال میں اچھے اچھے ڈپارٹمنٹ بند پڑے ہیں۔