بطخ میاں انصاری ایک ایسے دیش رتن ہیں جو بہار کے ہی نہیں بلکہ بھارت کے بھی سپوت ہیں جن کی خدمات کو فراموش نہیں کیا جاسکتا۔ وہ ایک ایسے مجاہد آزادی تھے جنہوں نے گاندھی جی کی جان بچا کر پورے ملک کی خدمت کی۔
سنہ 1917 کے چمپارن ستیہ گرہ کو کون نہیں جانتا، چمپارن میں کسانوں پر کس قدر ظلم و زیادتی کی گئی، اس کی تاریخ گواہ ہے۔
انڈو پلانٹیشن مینیجر اروین کے مظالم سے عاجز آ کر ستیہ گرہ کے رہنما پیر مونس میاں انصاری اور دیگر رہنماؤں نے گاندھی جی کو انگریزوں کے ظلم و زیادتی کو دیکھنے کے لیے چمپارن مدعو کیا۔
مہاتما گاندھی جی کے ساتھ ملک کے پہلے صدر جمہوریہ ڈاکٹر راجندر پرساد بھی آئے تھے اور وہ بھی ستیہ گرہ کے روح رواں تھے۔
چمپارن ستیہ گرہ کا مقصد ہی یہ تھا کہ انگریزوں کے ظلم و زیادتی سے ملک کو نجات دلائی جا سکے۔ اس وقت موتیہاری چمپارن، ڈسٹرکٹ ہیڈکوارٹر ہوا کرتا تھا۔