اندور: ریاست مدھیہ پردیش کے اندور سے تعلق رکھنے والی ایک خاتون نے جبراً تبدیلی مذہب کے معاملے ہائی کورٹ کا دروازہ کھٹکٹایا ہے۔ ہائی کورٹ نے اس معاملے پر پولیس کو پھٹکار لگاتے ہوئے ایف آئی آر درج کرنے کی ہدایت دی ہے۔ Allegations of Love Jihad in Indore
خبروں کے مطابق متاثرہ خاتون نے سینئر پولیس افسران کو اس سلسلے میں ایک تحریری شکایت کی تھی۔ جس میں انہوں نے دعویٰ کیا تھا 9 بچوں کے باپ نے اپنی شناخت چھپاکر خاتون سے کو اپنے جال میں پھنسایا اور لوجہاد کے ذریعے تبدیلی مذہب کرنے کی کوشش کی۔ متاثرہ کی شکایت پر پولیس کی کارروائی نہ ہونے پر خاتون نے ہائی کورٹ کا رخ کیا۔
متاثرہ کے وکیل کرشنا کمار نے بتایا کہ ہائی کورٹ میں متاثرہ کی جانب سے دائر درخواست کی سماعت کے دوران پولیس نے بتایا تھا کہ متاثرہ نے پولیس اسٹیشن میں شکایت درج نہیں کرائی ہے، اس لیے اس سلسلے میں ایف آئی آر درج نہیں کی گئی، جس پر عدالت نے پولیس کی سرزنش کرتے ہوئے کہاکہ کہ متاثرہ کی جانب سے اعلیٰ پولیس افسران سے شکایت کرنے کے بعد تھانے میں درخواست دینا ضروری نہیں۔ متاثرہ کے بیان کو اس کی جانب سے تحریری شکایت سمجھا جائے اور کارروائی کی جائے۔
ایڈووکیٹ کرشنا کمار کے مطابق متاثرہ لڑکی کو عدالت میں بتایا گیا کہ وہ شاہدول کی رہائشی ہے۔ چار سال پہلے اس کے شوہر کی ایک حادثے میں موت ہو گئی تھی۔ وہ ملازمت کے لیے نجی بینک میں قرض لینے گئی تھی جہاں اس کی ملاقات ملزم شاکر سے ہوئی۔ شاکر نے اس وقت اپنا نام راج کمار بتایا تھا۔ خاتون کی شکایت کے مطابق یہاں سے راج کمار نے اس سے دوستی کی اور خاتون کو بتایا کہ اس کی بیوی کا انتقال ہو گیا ہے، اس کا ایک بچہ ہے۔