اردو

urdu

ETV Bharat / state

Allegations of Love Jihad in Indore مبینہ لوجہاد معاملے میں ہائی کورٹ نے پولیس کو کارروائی کرنے کی ہدایت دی

اندور سے تعلق رکھنے والی ایک خاتون نے جبراً تبدیلی مذہب کے معاملے ہائی کورٹ کا دروازہ کھٹکٹایا ہے، ہائی کورٹ نے اس معاملے پر پولیس کو پھٹکار لگاتے ہوئے ایف آئی آر درج کرنے کی ہدایت دی ہے۔ Allegations of Love Jihad in Indore

woman allegation of conversion
مبینہ لوجہاد معاملے میں ہائی نے پولیس کو کارروائی کی ہدایت دی

By

Published : Nov 5, 2022, 4:04 PM IST

اندور: ریاست مدھیہ پردیش کے اندور سے تعلق رکھنے والی ایک خاتون نے جبراً تبدیلی مذہب کے معاملے ہائی کورٹ کا دروازہ کھٹکٹایا ہے۔ ہائی کورٹ نے اس معاملے پر پولیس کو پھٹکار لگاتے ہوئے ایف آئی آر درج کرنے کی ہدایت دی ہے۔ Allegations of Love Jihad in Indore

خبروں کے مطابق متاثرہ خاتون نے سینئر پولیس افسران کو اس سلسلے میں ایک تحریری شکایت کی تھی۔ جس میں انہوں نے دعویٰ کیا تھا 9 بچوں کے باپ نے اپنی شناخت چھپاکر خاتون سے کو اپنے جال میں پھنسایا اور لوجہاد کے ذریعے تبدیلی مذہب کرنے کی کوشش کی۔ متاثرہ کی شکایت پر پولیس کی کارروائی نہ ہونے پر خاتون نے ہائی کورٹ کا رخ کیا۔

متاثرہ کے وکیل کرشنا کمار نے بتایا کہ ہائی کورٹ میں متاثرہ کی جانب سے دائر درخواست کی سماعت کے دوران پولیس نے بتایا تھا کہ متاثرہ نے پولیس اسٹیشن میں شکایت درج نہیں کرائی ہے، اس لیے اس سلسلے میں ایف آئی آر درج نہیں کی گئی، جس پر عدالت نے پولیس کی سرزنش کرتے ہوئے کہاکہ کہ متاثرہ کی جانب سے اعلیٰ پولیس افسران سے شکایت کرنے کے بعد تھانے میں درخواست دینا ضروری نہیں۔ متاثرہ کے بیان کو اس کی جانب سے تحریری شکایت سمجھا جائے اور کارروائی کی جائے۔

ایڈووکیٹ کرشنا کمار کے مطابق متاثرہ لڑکی کو عدالت میں بتایا گیا کہ وہ شاہدول کی رہائشی ہے۔ چار سال پہلے اس کے شوہر کی ایک حادثے میں موت ہو گئی تھی۔ وہ ملازمت کے لیے نجی بینک میں قرض لینے گئی تھی جہاں اس کی ملاقات ملزم شاکر سے ہوئی۔ شاکر نے اس وقت اپنا نام راج کمار بتایا تھا۔ خاتون کی شکایت کے مطابق یہاں سے راج کمار نے اس سے دوستی کی اور خاتون کو بتایا کہ اس کی بیوی کا انتقال ہو گیا ہے، اس کا ایک بچہ ہے۔

خاتوں نے الزام لگایا کہ ملزم نے انہیں نشہ آور چیز پلاکر بہانا بناکر انہیں گھومنے کے بہانے قابل اعتراض ویڈیو بنا لی۔ ملزم نے ویڈیو دکھا کر متاثرہ کو بلیک میل کرنا شروع کر دیا۔ اس کے علاوہ اس نے متاثرہ کو گھر لے جا کر اس کا استحصال کیا اور برقع میں رکھنے کی کوشش کی۔ اس کے علاوہ ملزم نے ان سے اردو میں لکھے ہوئے کاغذات پر دستخط کرائے اور مدرسے میں لے جا کر مذہب تبدیل کرنے کو کہا۔

اسی دوران جب متاثرہ کو ان اپنی بیوی کے زندہ اور 9 بچوں کے بارے میں معلوم ہوا تو انہوں ملزم بچوں کے بارے میں سوال کیا۔ جس پر ملزم نے کہا کہ ہمارے مذہب میں ایک سے زیادہ بیویاں رکھنے کی اجازت ہے۔ ہمیں بتایا جاتا ہے کہ ایک سے زیادہ شادیاں کرنا اور مذہب تبدیل کرنا بہت ثواب والا کام ہے، جو جنت تک لے جاتا ہے۔

جس کے بعد متاثرہ خاتون شکایت کرنے کے لیے اندور مہیلا پولیس اسٹیشن، وجے نگر تھانے پہنچی۔ جہاں کوئی شکایت درج نہیں ہوئی۔ اس کے بعد متاثرہ خاتون اعلیٰ پولیس افسران کے پاس شکایت بھی لے گئی جہاں پر کوئی شنوائی نہیں ہوئی۔ کارروائی نہ ہونے پر متاثرہ نے عدالت کی جانب رخ کیا۔ متاثرہ کی عرضی پر سماعت کرتے ہوئے ہائی کورٹ نے پولیس کو ہدایت دی ہے کہ متاثرہ کے بیان کے طور پر دی گئی سینئر افسران کی درخواست پر غور کرتے ہوئے کارروائی کی جائے۔

مزید پڑھیں:

ABOUT THE AUTHOR

...view details