بھوپال: مدھیہ پردیش قانون ساز اسمبلی میں آج حکومت نے سال 2022-23 کا اقتصادی سروے پیش کیا، جس میں بتایا گیا کہ ریاست میں فی کس آمدنی میں گذشتہ برس کے مقابلہ تقریباً چھ فیصد کا اضافہ ہوا ہے۔ کل اسمبلی میں بجٹ پیش کرنے سے پہلے آج پیش کیے گئے اس سروے کے مطابق ریاست میں فی کس آمدنی میں گزشتہ سال کے مقابلے 5.67 فیصد اضافہ ہوا ہے۔ مستقل قیمتوں پر اس سال ریاست کی جی ایس ڈی پی میں 7.06 فیصد کا اضافہ ہوا ہے۔ ریاست کے اخراجات کا بجٹ گزشتہ سال کے 2,17,313 کروڑ روپے سے 14 فیصد بڑھ کر 2,47,715 کروڑ روپے ہو گیا ہے۔
قرض کا جی ایس ڈی پی میں تناسب جو 2005 میں 39.5 فیصد تھا جو اب 2020 میں کم ہو کر 22.6 فیصد رہ گیا ہے۔ ریاستی حکومت کا سرمایہ خرچ 37089 کروڑ روپے سے 23.18 فیصد بڑھ کر 45685 کروڑ روپے ہو گیا ہے۔اس میں کہا گیا ہے کہ 2018-19 اور 2021-22 کے درمیان ریاست کی اپنی آمدنی 7.94 فیصد سی اے جی آر سے بڑھی، جب کہ مرکزی ٹیکسوں میں حصہ داری صرف 0.59 فیصد بڑھی۔سروے کے مطابق پردھان منتری جن دھن یوجنا کے تحت اب تک ریاست میں کل ملاکر 3.85 کروڑ بینک کھاتے کھولے گئے ہیں۔ ریاست کے تین اضلاع بیتول، اندور اور ودیشہ نے ڈیجیٹل ڈسٹرکٹ پروگرام کے تحت 100 فیصد مالیاتی شمولیت ڈیجیٹل ضلع کا درجہ حاصل کیا ہے۔
ریاست نے 2013-14 میں یہ 174.8 لاکھ ٹن کے مقابلے میں 2022-23 میں 352.7 لاکھ ٹن گیہوں کی پیداوار کی ۔ اس مدت کے دوران دھان کی پیداوار 53.2 لاکھ ٹن سے بڑھ کر 131.8 لاکھ ٹن ہو گئی ہے۔ سال 2020-21 کے مقابلے میں 2021-22 میں فصلوں کے رقبہ میں 5.46 فیصد اور مجموعی فصلوں کی پیداوار میں 4.16 فیصد اضافہ ہوا ہے۔مدھیہ پردیش میں غیر ملکی سرمایہ کاری کے میدان میں اپریل 2021 سے مارچ 2022 کے درمیان ریاست کو 1,560 کروڑ روپے کی غیر ملکی سرمایہ کاری ملی ہے۔