اردو

urdu

ETV Bharat / state

ABVP Protest اندور میں ڈاکٹر فرحت کی کتاب پر ہنگامہ، جانچ کی ہدایت

اندور گورنمنٹ لاء کالج ان دنوں تنازعات کا شکار ہے۔ اس سے قبل مبینہ لو جہاد اور مسلم اساتذہ کی تعداد سمیت دیگر معاملات پر اے بی وی پی نے خوب ہنگامہ کیا اور اب ڈاکٹر فرحت خان کی لکھی ہوئی کتاب 'کالکٹو وائلنس اینڈ کرنمل جسٹس سسٹم' پر اے بی وی پی کے کارکنان نے برہمی کا اظہار کیا ہے۔ وہیں اس سلسلے میں وزیر داخلہ روتم مشرا نے پولیس کمشنر کو جانچ کی ہدایت دی ہے۔ ABVP protest against Collective Violence and Criminal Justice System book

abvp protest against Collective Violence and Criminal Justice System book
اندور میں ڈاکٹر فرحت کی کتاب پر ہنگامہ، جانچ کی ہدایت

By

Published : Dec 3, 2022, 5:50 PM IST

اندور: اندور گورنمنٹ لاء کالج ان دنوں تنازعات کا شکار ہے۔ اس سے قبل مبینہ لو جہاد اور مسلم اساتذہ کی تعداد سمیت دیگر معاملات پر اے بی وی پی نے خوب ہنگامہ کیا اور اب ڈاکٹر فرحت خان کی لکھی ہوئی کتاب پر اے بی وی پی نے برہمی کا اظہار کیا ہے۔ کہاجارہا ہے کہ مذکورہ کتاب کالج کے نصاب میں شامل ہے جو متنازع ہے۔ وہیں اس سلسلے میں مدھیہ پردیش کے وزیر داخلہ نروتم مشرا نے اندور پولیس کمشنر کو تحقیقات کی ہدایات دی ہے۔ اس کے علاوہ مشرا نے دفعہ 370 کے معاملات پر بحث و مباحثہ کرنے پر سخت کارروائی کرنے کی ہدایات بھی دی ہیں۔' ABVP protest against Collective Violence and Criminal Justice System book

ویڈیو

اے بی وی پی کے مطابق گورنمنٹ لاء کالج کے مصنفہ ڈاکٹر فرحت خان کی تحریر کردہ کتاب میں دفعہ 370 اور کشمیر کے حوالے سے کئی پر متنازع تبصرے کیے گئے ہیں۔ کتاب میں لکھا ہے کہ آرٹیکل 370 کو ہٹانے کی مخالفت کیوں ضروری ہے۔ کشمیر میں انتہا پسندی کے عروج کی وجہ کیا ہے؟ ڈاکٹر فرحت نے دعویٰ کیا ہے کہ پنجاب میں اصل دہشت گرد ہندو ہیں سکھ نہیں، جواب میں سکھ دہشت گرد بن رہے ہیں۔'

پرنسپل انعام الرحمان کا کہنا ہے ہمارے پاس اس سلسلے میں کوئی معلومات نہیں ہے، وہ کتاب دیکھ کر ہی کچھ کہہ سکیں گے۔ دوسری طرف اکھل بھارتیہ ودیارتھی پریشد کا الزام ہے کہ فرحت خان کی لکھی گئی کتاب کے ذریعے قانون کے طلباء میں بھی ہندو مخالف ذہنیت پھیلائی جا رہی ہے۔ اس کے علاوہ ان کی برین واشنگ کی جا رہی ہے۔ سنگھ اور ہندو نشانے پر ہیں۔ ڈاکٹر فرحت خان کی تحریر کردہ کتاب کے صفحہ نمبر 246-247 میں بتایا گیا ہے کہ آج ملک میں اندرونی تقسیم کا رجحان پروان چڑھ رہا ہے۔ ہندو فرقہ پرستی ایک تباہ کن نظریے کے طور پر ابھر رہی ہے۔ وشو ہندو پریشد جیسی تنظیم ہندو حکمرانی قائم کرنا چاہتے ہیں۔ دوسری برادریوں کو غلام بنانا چاہتا ہیں، وہ کسی بھی بربریت سے ہندو ریاست کے قیام کو جواز فراہم کر رہے ہیں'۔

کتاب کے مطابق ہندوؤں نے ہر برادری سے لڑنے کے لیے محاذ کھول رکھا ہے۔ شیو سینا نے پنجاب میں سکھوں کے خلاف محاذ کھول دیا ہے۔ وہ مندروں اور دیگر مذہبی مقامات سے اپنی فرقہ وارانہ سرگرمیاں کرنے میں مصروف ہیں۔ ہندو شیوسینا ہندو راشٹر کا نعرہ دے رہے ہیں۔ انہوں نے لکھا ہے کہ جب سنہ 1947 میں مذہبی مقامات کی حیثیت برقرار رکھی جانی تھی تو پھر بابری مسجد اس قانون کے دائرے سے باہر کیسے ہوا؟ جب آر ایس ایس نے بی جے پی کو کانگریس کی مخالفت سے روکا تو اس نے کانگریس کو ایودھیا تنازع کو قانون سے بالاتر رکھنے کا حکم بھی دیا، تاکہ فرقہ وارانہ سیاست کو جاری رہے، ہندوتوا کا نعرہ تازہ رہنا چاہیے۔ راشٹریہ سویم سیوک سنگھ اور اس کی ذیلی تنظیمیں سبھی فرقہ پرست ہیں۔ یہ ہندو مذہب کی بات کرتا ہے اور ہندو مذہب کو آئین اور ملک سے بالاتر مانتا ہے۔ قوم کی ان کی تعریف بھارت کو ہندو قوم اور یہاں تک کہ موجودہ آئین کو غیر ملکی تصور کرتی ہے۔

اندور کے پروفیسر ڈاکٹر فرحت خان کی متنازع اور کتاب پر وزیر داخلہ نروتم مشرا نے کہا، ’’اس معاملے میں اندور پولیس کمشنر کو ہدایات دی گئی ہیں۔ کتاب کا مکمل مطالعہ 24 گھنٹے میں اس پورے معاملے کی تحقیقات کے بعد فوری طور پر مقدمہ درج کیا جائے۔

مزید پڑھیں:

ABOUT THE AUTHOR

...view details