اندور: اندور گورنمنٹ لاء کالج ان دنوں تنازعات کا شکار ہے۔ اس سے قبل مبینہ لو جہاد اور مسلم اساتذہ کی تعداد سمیت دیگر معاملات پر اے بی وی پی نے خوب ہنگامہ کیا اور اب ڈاکٹر فرحت خان کی لکھی ہوئی کتاب پر اے بی وی پی نے برہمی کا اظہار کیا ہے۔ کہاجارہا ہے کہ مذکورہ کتاب کالج کے نصاب میں شامل ہے جو متنازع ہے۔ وہیں اس سلسلے میں مدھیہ پردیش کے وزیر داخلہ نروتم مشرا نے اندور پولیس کمشنر کو تحقیقات کی ہدایات دی ہے۔ اس کے علاوہ مشرا نے دفعہ 370 کے معاملات پر بحث و مباحثہ کرنے پر سخت کارروائی کرنے کی ہدایات بھی دی ہیں۔' ABVP protest against Collective Violence and Criminal Justice System book
اے بی وی پی کے مطابق گورنمنٹ لاء کالج کے مصنفہ ڈاکٹر فرحت خان کی تحریر کردہ کتاب میں دفعہ 370 اور کشمیر کے حوالے سے کئی پر متنازع تبصرے کیے گئے ہیں۔ کتاب میں لکھا ہے کہ آرٹیکل 370 کو ہٹانے کی مخالفت کیوں ضروری ہے۔ کشمیر میں انتہا پسندی کے عروج کی وجہ کیا ہے؟ ڈاکٹر فرحت نے دعویٰ کیا ہے کہ پنجاب میں اصل دہشت گرد ہندو ہیں سکھ نہیں، جواب میں سکھ دہشت گرد بن رہے ہیں۔'
پرنسپل انعام الرحمان کا کہنا ہے ہمارے پاس اس سلسلے میں کوئی معلومات نہیں ہے، وہ کتاب دیکھ کر ہی کچھ کہہ سکیں گے۔ دوسری طرف اکھل بھارتیہ ودیارتھی پریشد کا الزام ہے کہ فرحت خان کی لکھی گئی کتاب کے ذریعے قانون کے طلباء میں بھی ہندو مخالف ذہنیت پھیلائی جا رہی ہے۔ اس کے علاوہ ان کی برین واشنگ کی جا رہی ہے۔ سنگھ اور ہندو نشانے پر ہیں۔ ڈاکٹر فرحت خان کی تحریر کردہ کتاب کے صفحہ نمبر 246-247 میں بتایا گیا ہے کہ آج ملک میں اندرونی تقسیم کا رجحان پروان چڑھ رہا ہے۔ ہندو فرقہ پرستی ایک تباہ کن نظریے کے طور پر ابھر رہی ہے۔ وشو ہندو پریشد جیسی تنظیم ہندو حکمرانی قائم کرنا چاہتے ہیں۔ دوسری برادریوں کو غلام بنانا چاہتا ہیں، وہ کسی بھی بربریت سے ہندو ریاست کے قیام کو جواز فراہم کر رہے ہیں'۔