چنئی کے ارمبکم میں دوارکا ڈوس کالج اس وقت کورونا وائرس مریضوں کے لیے علیحدہ وارڈ بن گیا ہے۔
یہاں کے کووڈ 19 مریضوں کو بھارت کی روایتی دوائیوں کے علاج کر کے ٹریل پر مبنی تحقیق کی جارہی ہے۔ اس علاج کے ذریعے 69 کورونا مریض صحت یاب ہوگئے ہیں۔
مغربی اور سدھا کی دوائیوں کی مدد سے صحت یاب ہونے کے چار دن بعد چنئی کے دروارکا ڈوس گووردھن ڈوس ویشنو کالج سے کووڈ 19 کے 69 مریضوں کو اسپتال سے ڈسچارج کیے گئے ہیں۔
چنئی کے متعدد کالجز کو کورونا مریضوں کے علاج معالجے کے لئے الگ تھلگ وارڈز میں تبدیل کیا گیا ہے۔
پہلے کووڈ 19 کے 20 مریضوں کو یہاں ڈاکٹر ویرابابو کے پاس شریک کیا گیا تھا تاکہ وہ انھیں بھارتی روایتی دوائیوں کے ساتھ مغربی ادویات کے ساتھ بھی علاج کرسکیں۔
بعد میں مریضوں کی تعداد 69 ہوگئی اور ان سب کو چار دن میں بھارتی روایتی دوائیوں کے علاج کی مدد سے فارغ کردیا گیا۔
چنئی کارپوریشن کے نوڈل آفیسر کی حیثیت سے کام کرنے والے آئی اے ایس رادھا کرشنن نے کہا ہے کہ 'ہمیں پہلے ہی نیلا وامبو کڈائنر کی بھارتی روایتی دوائی کا ریسرچ بیسڈ لائسنس مل گیا ہے۔ جہاں تک کورونا کا تعلق ہے، ہماری پہلی ترجیح روک تھام اور جانچ ہے'۔
انہوں نے مزید کہا ہے کہ 'ہم لوگوں کے مدافعتی نظام کو بہتر بنانے کے لیے بھارتی روایتی دوائیں بھی مقبول ہورہی ہیں'۔
اب توجہ کورونا کے ہاٹ سپاٹ پر ہے۔ ڈاکٹر سدھا 50 سے زیادہ ہاٹ سپاٹ کی دیکھ بھال کر رہے ہیں اور مریضوں کو علاج مہیا کر رہے ہیں اور آس پاس کے علاقوں میں رہنے والے لوگوں کے مدافعتی نظام میں بھی اضافہ کر رہے ہیں۔