مدھیہ پردیش کے دارالحکومت بھوپال میں 1985 میں پیش آئے گیس سانحہ میں تقریبا 5 لاکھ 50 ہزار لوگ متاثر ہوئے تھے۔ گیس سانحہ میں متاثر افراد 34 سال بعد بھی اس کا درد برداشت کررہے ہیں۔
اس گیس سانحہ میں مسلم طبقہ بھی متاثر ہوا ہے اور بڑی تعداد میں لوگ کینسر جیسی بیماری سے لڑ رہے ہیں۔
وہیں کورونا کا اثر بھی زیادہ تر گیس متاثرین پر ہی ہوا ہے لکین اس مصیبت کی گھڑی میں بھوپال کے محکمہ گیس راحت بھی متاثرین کی جانب توجہ نہیں دے رہا ہے۔ جس کی وجہ سے ان کی مشکلات میں مزید اضافہ ہو گیا ہے۔
گیس متاثر تنظیم کی کنوینر رچنا ڈینگرا کے مطابق گیس راحت کی لاپرواہی کی وجہ سے 150 کینسر سے متاثر لوگوں کا علاج بند کر دیا گیا ہے۔ کچھ دنوں سے مریضوں کو کیمیو تھرپی، ریڈیشن اور سرجری کی ضرورت ہے۔ گیس متاثرین کے لئے بنائے گیے جواہر لال نہرو ہسپتال میں بھی ان مریضوں کو علاج نہیں مل پا رہا ہے۔