گزشتہ برس دفعہ 370 کی منسوخی کے وقت جموں و کشمیر کو دو حصوں میں تقسیم کیا گیا۔ اس فیصلے کے بعد دونوں خطوں کو مرکز کے زیر انتظام کیا گیا، ساتھ ہی سرکاری اراضی اور جائیداد کو بھی تقسیم کیا گیا۔ کشمیر جہاں پوری دنیا میں پشمینہ کے کاروبار کے لیے جانا جاتا ہے وہی اب لداخ بھی اس کاروبار میں بڑے ہی جوش اور اُمید کے ساتھ قدم رکھ رہا ہے۔
اس حوالے سے حال ہی میں لداخ انتظامیہ نے ایک اعلیٰ سطحی میٹنگ کے دوران نیشنل انسٹیٹیوٹ آف فیشن ٹیکنالوجی اور نیشنل انسٹیٹیوٹ آف ڈیزائن کو پشمینہ سے بنے کپڑوں کے معیار میں بہتری لانے کے لیے اشتراک کرنے کا فیصلہ لیا۔ لداخ کے صوبائی کمشنر سوغات بسواس کا کہنا ہے کہ 'لداخ پشمینہ بکریوں کا گھر ہے۔ اس لئے انتظامیہ نے ملک کے دو معروف اداروں سے اس کاروبار کو فروغ دینے کے لیے اشتراک کرنے کا فیصلہ لیا ہے۔'
انہوں نے مذید کہا کہ 'یہ ادارے خطے میں پشمینہ سے وابستہ افراد کو تربیت دیں گے، ڈیزائن اور معیار کو بہتر کرنے کے حوالے سے کام کریں گے۔ ہمیں امید ہے کی لداخ پشمينہ میں جلد ہی اول پائیدان پر ہوگا۔'