بھارت اور چین کے درمیان کشیدگی اب کم ہو گئی ہے، کیونکہ چین نے بھارت کے ساتھ معاہدہ کیا ہے کہ وہ اپنی فوج کو پینگونگ جھیل سے واپس بلائے گا۔
چین کے اس اقدام کے بعد لائن آف ایکچوئل کنٹرول اور بھارت کی پوزیشن پر کافی سوال اٹھائے جارہے ہیں۔ سبکدوش لیفٹینینٹ جنرل ایچ ایس پناگ کا کہنا ہے کہ بھارت اور چین کے ماببن یہ بات چیت چین کے سنہ 1959 کے کلیم لائن کے مطابق ہوئی ہے، کیونکہ بھارت کے پاس موجودہ صورتحال سے نمٹنے کے لیے فوجی صلاحیت موجود نہیں ہے۔
- ایل اے سی پر چین کی سنہ 1959 کلیم لائن کیا ہے؟
چائینیز پریمیئر کی جانب سے ایل اے سی کے متعلق نومبر سات 1959 کو چائینیز کلیم لائن تشکیل دی گئی تھی۔ سنہ 1914 میں شملا کنوینشن کے بعد چین نے سنہ 1959 تک بھارت کے خلاف کوئی فوجی کارروائی نہیں کی تھی، لیکن سنہ 1959 میں چین نے چائینیز کلیم لائن کو سامنے لایا۔
اسی دوران سنہ 1959 میں چینی وزیر اعظم زو انیلائی نے اس وقت کے وزیر اعظم جواہر لال نہرو کو ایک خط میں یہ تجویز پیش کی کہ دونوں ممالک کی افواج مشرق میں "میک موہن لائن" سے 20 کلو میٹر پیچھے ہٹ جائیں۔