سرینگر (جموں و کشمیر):مرکز کے زیر انتظام خطہ لداخ کے سیاسی اور سماجی نمائندوں کے ایک وفد نے پیر کو دہلی میں وزیر مملکت برائے امور داخلہ نتیا نند رائے سے ملاقات کی۔ چھٹا شیڈول، پارلیمانی نمائندگی، ریاست کا درجہ اور پی ایس سی - گزیٹڈ رولز ایجنڈے کے ان چار نکات میں شامل تھے جن پر لداخ کے 14 رکنی وفد نے میٹنگ کے دوران وزیر مملکت کے ساتھ تبادلہ خیال کیا۔ دلچسپ امر ہے کہ یہ اجلاس پانچ ماہ کے وقفے کے بعد ہوا۔ ایل بی اے، کے ڈی اے اور مرکز کی اپنی آخری میٹنگ 9 جون 2023 کو ہوئی تھی۔
کرگل ڈیموکریٹک الائنس (کے دی اے ) کے رکن اور ضلع کرگل کے ایک معروف سماجی و سیاسی رہنما سجاد کرگلی نے دہلی سے ای ٹی وی بھارت کو بتایا: ’’ہماری وزیر مملکت برائے امور داخلہ نتیانند رائے کے ساتھ میٹنگ ابھی اختتام ہوئی ہے۔ انہوں نے صبر و تحمل سے ہمارے مطالبات سنے اور مرکز کے ساتھ جلد ہی بات چیت کا اگلا دور ہوگا۔‘‘ اسی طرح کے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے لیہہ ایپکس باڈی (ایل اے بی) کے ایگزیکٹو ممبر اور سابق وزیر چیرنگ ڈورجے نے کہا: ’’ہم نے اپنے مطالبات ان کے سامنے رکھے ہیں، انہوں نے ہمارے تمام مطالبات کو سنا لیکن کوئی ردعمل نہیں دیا۔ اس معاملے پر دوسری ملاقات کا علان مرکز کی جانب سے جلد کیا جائے گا۔‘‘
یاد رہے کہ وزیر اعظم نریندر مودی کی قیادت میں مرکزی سرکار نے 5 اگست 2019 کو جموں اور کشمیر کو دو مرکزی زیر انتظام علاقوں میں تقسیم کیا اور لداخ کو ایک نئے مرکز کے زیر انتظام علاقہ کے طور پر قائم کیا۔ اس فیصلے سے کرگل کے لوگوں کو دکھ ہوا، وہیں لیہہ کے علاقے کے لوگوں نے مرکز کے اس اقدام پر خوشی کا اظہار کیا تھا۔ تاہم، مرکز کے زیر انتظام علاقہ بننے کے بعد، لیہہ اور کرگل نے مل کر اپنے دیرینہ مطالبات کے لیے مرکز پر دباؤ ڈالنے کے لیے کئی احتجاجی مظاہرے کیے تھے۔