لداخ پارلیمانی نشست رقبہ کے اعتبار سے ملک کی سب سے بڑی جبکہ آبادی کے لحاظ سے سب سے چھوٹی پارلیمانی نشست ہے۔
عام انتخابات 2019 کے لیے اس سیٹ پر پانچویں مرحلے پانچویں مرحلے میں 6 مئی کو پولنگ ہوگی۔
قدرتی حسن اور دلکش مناظر سے مالامال لداخ کی کل آبادی تقریبا 3 لاکھ ہے، جبکہ ووٹرز کی کُل تعداد 1 لاکھ 76 ہزار 6 سو اٹھارہ ہے۔ ان ووٹرز کی حق رائے دہی کے لیے 559 پولنگ مراکز قائم کیے گئے ہیں۔
ایک لاکھ 76 ہزار 6 سو اٹھارہ وٹرز میں 86752 مرد ہیں جبکہ 85064 خواتین ووٹرزہیں 3 ووٹرز تیسری صنف (ٹرانسجنڈر) سے تعلق رکھتے ہیں۔ علاوہ ازیں 2799 سروس ووٹرز ہیں۔
بلند ترین دروں پر بسی اس آبادی میں چار امیدوار اپنی قسمت آزمائی کر رہے ہیں، جن میں انڈین نیشنل کانفرنس کے رگزن سپالبار، بی جے پی کے چھرینگ نمگیال، آزاد امیدوار اصغر علی کربلائی اور سجاد حسین شامل ہیں۔
لداخ پارلیمانی سیٹ دو اضلاع لیہہ اور کرگل پر مشتمل ہے۔ لیہہ میں بودھوں کی جبکہ کرگل میں مسلمانوں اکثریت ہے۔ مجموعی طور پر پورے صوبے میں مسلم آبادی زیادہ ہے۔
ایک پولنگ مرکز چھن تھانگ علاقے کے انلے پھو گاؤں میں قائم کیا گیا ہے جو سطح سمندر سے 15 ہزار فٹ کی اونچائی پر ہے، جبکہ نوبرا کے واشی اور لیہہ کے گائک گاؤں میں 7 ووٹرز کے لیے الگ الگ پولنگ مراکز قائم کیے گئے ہیں۔
لداخ پارلیمانی نشست چار اسمبلی حلقے لیہہ، نوبرا، کرگل اور زانسکارپر مشتمل ہے۔
سنہ 2014 کے عام انتخابات پر نظر ڈالیں تو اس پارلیمانی نشست پر بہت سخت مقابلہ ہوا تھا بی جے پی کے امیدوار تھوپستن چیوانگ نے آزاد امیدوار غلام رضا کو محض 36 ووٹوں سے شکست دی تھی۔
اور بی جے پی کو پہلی بار اس نشست پر کامیابی ملی۔
چیوانگ، علیحدگی پسند تحریک کے بانی ہیں۔ انہوں نے 1989 میں جموں و کشمیر سے علیحدگی کی پرتشدد مہم کی قیادت کی تھی۔ اس مہم کے دوران لیہہ قصبے سے کشمیری تاجروں کو بے دخل کیا گیا تھا جبکہ مقامی مسلمانوں کا سماجی بائیکاٹ کیا گیا۔