اردو

urdu

ETV Bharat / state

گلوان ویلی کے تعلق سے چین کا دعویٰ - وزارت دفاع

مرکز کے زیر انتظام علاقے لداخ کے مشرقی علاقے میں موجود گلوان ویلی کو چین نے اپنا علاقہ قرار دیا ہے جس کی بھارت نے سخت مذمت کی ہے۔

چین کا دعویٰ ’گلوان ویلی ہماری ہے‘
چین کا دعویٰ ’گلوان ویلی ہماری ہے‘

By

Published : May 26, 2020, 6:01 PM IST

چین کی پیپلز لبریشن آرمی ( پی ایل اے) کے اب تقریبا 10000 سپاہی اس وقت مشرقی لداخ کے گلوان ویلی میں قیام کیے ہوئے ہیں اور واپس لوٹنے کا کوئی ارادہ نہیں رکھتے۔ یہ معلومات ای ٹی وی بھارت کو وزارت دفاع کے سینئر افسر نے فراہم کی۔

چین کا دعویٰ ’گلوان ویلی ہماری ہے‘

وزارت دفاع کے ایک سینئر افسر کا کہنا ہے کہ 'چین کی آرمی فلیگ میٹنگ کے لیے بھی تیار نہیں ہے اور نہ ہی واپس جانے کے لئے۔ حیرانگی کی بات تو یہ بھی ہے کہ چین اس وقت 6 کلومیٹر ہمارے علاقے میں آ چکا ہے اور یہ ایک جگہ نہیں بلکہ لائن آف کنٹرول پر چار سے پانچ مقامات پر ہوا ہے۔‘‘

ان کا مزید کہنا تھا کہ ’’چین اور بھارت کے درمیان سرحد کی لکیر بھی چین نے ہی طے کی تھی اور اب کی بار انہوں نے اس لکیر کی بھی قدر نہیں کی۔ چین کے ایک نیوز پورٹل نے یہ بھی دعویٰ کیا ہے کہ پوری کی پوری گلوان ویلی ان کی ہے۔ یہ بات بالکل غلط ہے۔ چین کے سپاہیوں نے گلوان ویلی کے نزدیک ٹینٹ اور اسلحہ جمع کرنا بھی شروع کر دیا ہے۔‘‘

وہیں راء (RAW) کے ایک سابق افسر اور ماہر دفاع وجئے کمار ورما نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ ’’چین ہندوستان پر دباؤ بڑھانے کی کوشش کر رہا ہے۔ کورونا وائرس وبا کی وجہ سے چین اس وقت کئی ممالک کی تنقید کے نشانے پر ہے۔ وہ ان سب کی توجہ ہٹانے کے لیے یہ سب کر رہا ہے۔ بھارت چین کے دشمنوں کا ساتھی ہے اور چین کا پڑوسی بھی اسی لیے آسان نشانہ ہے۔ اگر ضرورت پڑی تو ہماری فوج بھی جوابی کارروائی کر سکتی ہے۔‘‘

کیا پاکستان اور چین مل کر بھارت کی مشکلات بڑھا رہے ہیں؟ اس سوال کا جواب دیتے ہوئے ورما کا کہنا تھا کہ ’’یہ صحیح بات ہے کہ پاکستان پر بھی کافی دباؤ ہے اور چین پر بھی۔ اور دونوں اس وقت مل کر بھارت پر دباؤ بنانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ لیکن انہیں سمجھ لینا چاہیے کی اس وقت کا بھارت 1962کا بھارت نہیں ہے۔‘‘

ان کا مزید کہنا تھا کہ ’’مجھے نہیں لگتا کہ جنگ ہو سکتی ہے یا چین اس بارے میں کچھ سوچ رہا ہے۔ بھارت کو بھی جنگ نہیں کرنی چاہیے اور اگر جنگ ہوتی ہے تو بیک وقت دو محاذوں پر ہوگی۔ اس لئے بھارت کو جنگ سے دور ہی رہنا چاہیے۔‘‘

واضح رہے کہ چین اور بھارت کے درمیان لداخ میں رواں مہینے کی پانچ تاریخ سے حالات کشیدہ بنے ہوئے ہیں۔ چین لگاتار بھارت اور چین کے درمیان سرحد پر تعینات ان کے فوجیوں کی تعداد میں اضافہ کرنے کے ساتھ ساتھ اسلحہ اور بارود جمع کرتا جا رہا ہے۔ وہیں پاکستان کی جانب سے بھی جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزی میں نمایاں اضافہ دیکھا گیا ہے۔

قابل ذکر ہے کہ چین نے گزشتہ روز بھارت میں موجود ان کے شہریوں کو واپس اپنے ملک لے جانے کا فیصلہ بھی کیا ہے۔

رواں مہینے کی 22 تاریخ کو بھارتی فوج کے صدر جنرل ناروانے نے لداخ کا دورہ کرکے صورتحال کا جائزہ لیا تھا۔

ABOUT THE AUTHOR

...view details