چین کی پیپلز لبریشن آرمی ( پی ایل اے) کے اب تقریبا 10000 سپاہی اس وقت مشرقی لداخ کے گلوان ویلی میں قیام کیے ہوئے ہیں اور واپس لوٹنے کا کوئی ارادہ نہیں رکھتے۔ یہ معلومات ای ٹی وی بھارت کو وزارت دفاع کے سینئر افسر نے فراہم کی۔
وزارت دفاع کے ایک سینئر افسر کا کہنا ہے کہ 'چین کی آرمی فلیگ میٹنگ کے لیے بھی تیار نہیں ہے اور نہ ہی واپس جانے کے لئے۔ حیرانگی کی بات تو یہ بھی ہے کہ چین اس وقت 6 کلومیٹر ہمارے علاقے میں آ چکا ہے اور یہ ایک جگہ نہیں بلکہ لائن آف کنٹرول پر چار سے پانچ مقامات پر ہوا ہے۔‘‘
ان کا مزید کہنا تھا کہ ’’چین اور بھارت کے درمیان سرحد کی لکیر بھی چین نے ہی طے کی تھی اور اب کی بار انہوں نے اس لکیر کی بھی قدر نہیں کی۔ چین کے ایک نیوز پورٹل نے یہ بھی دعویٰ کیا ہے کہ پوری کی پوری گلوان ویلی ان کی ہے۔ یہ بات بالکل غلط ہے۔ چین کے سپاہیوں نے گلوان ویلی کے نزدیک ٹینٹ اور اسلحہ جمع کرنا بھی شروع کر دیا ہے۔‘‘
وہیں راء (RAW) کے ایک سابق افسر اور ماہر دفاع وجئے کمار ورما نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ ’’چین ہندوستان پر دباؤ بڑھانے کی کوشش کر رہا ہے۔ کورونا وائرس وبا کی وجہ سے چین اس وقت کئی ممالک کی تنقید کے نشانے پر ہے۔ وہ ان سب کی توجہ ہٹانے کے لیے یہ سب کر رہا ہے۔ بھارت چین کے دشمنوں کا ساتھی ہے اور چین کا پڑوسی بھی اسی لیے آسان نشانہ ہے۔ اگر ضرورت پڑی تو ہماری فوج بھی جوابی کارروائی کر سکتی ہے۔‘‘