کپواڑ: سب ضلع اسپتال کپواڑہ میں درد زہ میں مبتلا خاتون کی موت پر لواحقین نے احتجاج کرتے ہوئے بتایا کہ اسپتال میں کوئی بھی ماہر امراض خواتین ڈاکٹر موجود نہیں تھی جب کہ ڈیوٹی پر تعینات نیم طبی عملہ کی لاپرواہی کی وجہ سے حاملہ کی موت واقع ہوگئی۔ چیف میڈیکل آفیسر کپواڑہ ڈاکٹر بشیر احمد تیلی نے تحقیقات کے لئے ایک ٹیم تشکیل دی۔ معلوم ہوا ہے کہ اتوار 4 بجے کپواڑہ قصبہ سے تین کلو میٹر دور زانگلی کی درد زہ میں مبتلا خاتون مبینہ بیگم کو سب ضلع اسپتال کپواڑہ میں داخل کیا گیا جہاں پر اس کا علاج شروع کیا گیا۔Pregnant woman dies at SDH Kupwara
لواحقین نے الزام لگایا کہ اسپتال میں کوئی بھی ڈاکٹر موجود نہیں تھا اور اسپتال کو نیم طبی عملہ کے رحم و کرم پر چھو ڑ دیا گیا تھا۔ان کا مزید کہنا ہے کہ کچھ ہی دیر کے بعد مریضہ کی حالت بگڑ گئی اور ڈیوٹی پر تعینات عملہ نے اُسے آپریشن تھیٹر منتقل کیا تاہم وہاں وہدم توڑ بیٹھی۔ لواحقین نے بتایا کہ اگر اسپتال میں ڈاکٹر ہوتے تو مریض کو بچایا جاسکتا تھا لیکن ڈاکٹرو ں کی عدم موجود گی کی وجہ سے درد زہ میں مبتلا خاتون کی موت واقع ہوئی۔ خاتون کی موت کے بعد لواحقین نے زور دار احتجاج کیا اور تحقیقات کا مطالبہ کیا۔ Patient was having severe pain
اس حوالہ سے میڈیکل سپر انٹنڈٹ سب ضلع اسپتال کپوارہ ڈاکٹر عبد الغنی کا کہنا ہے کہ جس وقت درد زہ میں مبتلا خاتون کو اسپتال میں داخل کیا گیا، اس وقت ڈاکٹر وزیرہ ڈیوٹی پر تعینات تھیں اور ان کے ساتھ دوسرا طبی عملہ بھی موجود تھا۔ انہوں نے کہا کہ ڈاکٹرو ں کے مطابق درد زہ میں مبتلا خاتون دست اور قے کا بھی شکار تھی جس کی وجہ سے وہ کافی کمزور ہوگئی تھی تاہم جب اس کی حالت بگڑ گئی تو ڈاکٹر راحیلہ بھی وہاں پہنچ گئیں اور مریضہ کو آپریشن کے لئے تھیٹر منتقل کیا گیا، تاہم اس سے قبل ہی مریضہ دم تو ڑ بیٹھی Family alleges medical negligence