کپواڑہ:نیشنل کانفرنس کے نائب صدر و جموں و کشیر کے سابق وزیر اعلی عمر عبداللہ نے کہا کہ ان کے دور حکومت میں جموں و کشمیر میں میڈیا پر پوری آزادی تھی۔ اگر اخبار میں دس صفحات ہوتے ہیں تو ان کے دور حکومت میں 9 صفحات پر ان کی مخالفت لکھی ہوتی اور دسویں صفہ پر اشتہار ہوتے تھے جس سے اخبار پیسہ کما لیتے تھا۔موصوف نے ان باتوں کو اظہار ہندواڑہ میں پارٹی کارکنان سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔
انہوں نے کہا کہ آج جموں و کشمیر میں حال یہ ہے کہ اگر اخبار کے دس صفحات ہوتے ہیں تو اٹھ پیجز پر اشتہار ہونگے ، ڈیڑھ پیجز پر ایل جی کی تعرفیں ہوں گی اور اگر ان کا موڈ بنا تو آدھے پیج پر ان کا ذکر ہوتا۔ انہوں نے کہا یہ ان کی مجبوری ہے۔
انہوں نے کہا دفعہ 370 کی منسوخی کے بعد یہاں لیے گئے فیصلوں کا مقصد نیشنل کانفرنس کو کمزور کرنا اور جموں و کشمیر میں بی جے پی اور اس کے اتحادیوں کو مضبوط کرنا ہے۔ انہوں نے دعوی کیا کی جموں و کشمیر میں اس وقت دو طرح کی پارٹیاں موجود ہیں، ایک جسے بی جے پی ختم کرنا چاہتی ہے اور دوسری جس کے ذریعے اسے (بی جے پی) کو حمایت حاصل ہے۔
کانگریس کی جانب سے بھارتی آئین سے "سوشلسٹ" اور "سیکولر" کے الفاظ آئین کے تمہید سے خارج کے الزام کے سوال کے جواب میں عمر نے کہا کہ آئین کے ساتھ کھیلنے کی کوئی بھی کوشش ملک کے لیے اچھی نہیں ہوگی کیونکہ اس میں اتنی آسانی سے ترمیم نہیں کی جاسکتی ہے۔