وانگام قاضی آباد کرالہ گنڈ میں حازم شفیع بٹ ولد محمد شفیع بٹ کی ہلاکت پر مذکورہ آبائی گاؤں ماتم کدے میں تبدیل ہو گیا ہے۔ لواحقین نے اس بات پر گہرے دکھ کا اظہار کیا ہے کہ ان کے لخت جگر کو اپنے آبائی مقبرہ کے بجائے شیری بارہمولہ میں سپرد خاک کیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے کافی کوشش کی کہ انتظامیہ سے نعش کو واپس لایا جائے لیکن انتظامیہ کے کان پر جوں تک نہیں رینگی۔ کورونا وائرس کا بہانہ بنا کر انتظامیہ نے لاش اہلخانہ کے سپرد کرنے سے انکار کر دیا۔
گھر والوں نے حازم کی ہلاکت کا یقین ہی نہیں ہوتا۔
یقین ائے بھی تو کیسے؟ ایک 14 سالہ کمسن لڑکا گھر سے باغ کی طرف کام کرنے جاتا ہے اور شام کو اس کی موت کی خبر آتی ہے۔ حازم کشمیر میں گزشتہ 30 برس کی شورش کا تازہ شکار بنا۔
ہندواڑہ حملہ: کمسن حازم کو آبائی مقبرہ بھی نصیب نہیں ہوا گزشتہ روز ہندواڑہ کے کرالہ گنڈ میں جب عسکریت پسندوں اور سیکورٹی اہکاروں کے درمیان گولیوں کا تبادلہ ہوا تو تین اہلکاروں کے ساتھ معصوم حازم بھی گولیوں کا نشانہ بنا۔
انتطامیہ نے لاش کو اپنے گاؤں کے بجائے شیری بارہمولہ میں سپرد خاک کیا جس دوران انتظامیہ نے ہلاک شدہ کے والدین کو وہاں بُلا کر 14 سالہ حازم کو سپرد لحد کیا۔
گھر والوں کا کہنا ہے کہ 'ہمیں صرف اس بات کا دکھ ہے کہ ہمارا لخت جگر اور تین بہنوں میں اکلوتے بھائی کی آخری رسومات ادا نہیں کرنے دی گئی۔'
قابل ذکر ہے کہ گزشتہ شام قریب 6 بجے وانگام موڈ پر عسکریت پسندوں نے سی آر پی ایف ناکے پر اندھا دھند گولیاں چلائی جس دوران مذکورہ لڑکا کراس فائرنگ میں ازجاں ہوا۔