جموں و کشمیر کے شمالی علاقہ ہندوارہ میں پیر کے روز عسکریت پسندوں اور حفاظتی اہلکاروں کے درمیان پیش آئے تصادم میں جسمانی و دماغی طور ناخیز 14 سالہ حازم ہلاک ہوا تھا۔
حازم کو منگل کی صبح اسکے لواحقین کی موجودگی اور لاک ڈائون پروٹوکول کی وجہ سے انکے آبائی علاقے کے بجائے شیری بارہمولہ میں دفنایا گیا۔
قابل ذکر ہے کہ شیری بارہمولہ میں غیر مقامی عسکریت پسندوں کو دفنایا جاتا ہے تاہم کوروناوائرس کے پیش نظر عوام کو ایک جگہ جمع ہونے سے روکنے کے لیے تصادم آرائیوں کے دوران ہلاک ہونے والے مقامی عسکریت پسندوں کی نعشوں کو بھی آبائی علاقوں میں بھیجنے کے بجائے انہیں اکثر و بیشتر شیری بارہمولہ میں دفنایا جاتا ہے۔
جسمانی و دماغی طور ناخیز حازم کے آخری رسومات منگل کی صبح انجام دیے گئے۔
پولیس کے ایک سینئر افسر نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ ’’کپوارہ ضلع کے کھی پورہ، لنگیٹ کا رہنے والا حازم شفیع بٹ ہندوارہ کے وہنگام علاقے میں ہوئے تصادم کے دوران ہلاک ہوا تھا۔ آج اس کے آخری رسومات بارہمولہ میں انجام دے گئے کیونکہ کورونا وائرس کے پیش نظر ہم نہیں چاہتے تھے کی اس کے جنازے میں زیادہ لوگ شرکت کریں۔
’’انکے جنازے میں اہل خانہ بھی موجود تھے اور انکی موجودگی میں ہی کووڈ19 کی جانچ کے لیے حازم کا نمونہ لیا گیا۔‘‘