اردو

urdu

ETV Bharat / state

ہندوارہ: واٹر فلٹریشن پلانٹ کو فعال بنانے کا مطالبہ

’’محکمہ جل شکتی نے کئی سال قبل کروڑوں روپے کی لاگت سے ایک واٹر فلٹریشن پلانٹ تعمیر کیا، تاہم فلٹریشن پلانٹ کو تعمیر کیے جانے کے کئی سال بعد بھی اسے فعال نہیں بنایا گیا۔‘‘

ہندوارہ: واٹر فلٹریشن پلانٹ کو فعال بنانے کا مطالبہ
ہندوارہ: واٹر فلٹریشن پلانٹ کو فعال بنانے کا مطالبہ

By

Published : Nov 9, 2021, 5:08 PM IST

بدبگ، قاضی آباد، ہندوارہ میں واٹر فلٹریشن پلانٹ میں جمع گندگی اور اسے فعال نہ بنائے جانے کے خلاف لوگوں نے ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ کروڑوں روپے خرچ کرنے کے باوجود واٹر فلٹریشن پلانٹ کا فائدہ عوام کو حاصل نہیں ہو پا رہا۔

ہندوارہ: واٹر فلٹریشن پلانٹ کو فعال بنانے کا مطالبہ

مقامی باشندوں کے مطابق دہائیاں قبل علاقے کے لوگوں کو پانی فراہم کرنے کی غرض سے ایک اوور ہیڈ واٹر ٹینکی تعمیر کی گئی تھی جس کے ذریعے آج بھی مقامی باشندوں کو پینے کا پانی فراہم کیا جاتا ہے، جو انکے مطابق بالکل ناکافی ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ آبادی میں اضافے کے پیش نظر محکمہ جل شکتی نے کئی سال قبل کروڑوں روپے کی لاگت سے علاقے میں ایک واٹر فلٹریشن پلانٹ تعمیر کیا۔ انہوں نے الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ واٹر فلٹریشن کو تعمیر کیے جانے کے بعد اسے فعال نہیں بنایا گیا۔

ذرائع ابلاغ کے نمائندوں کے ساتھ بات کرتے ہوئے مقامی باشندوں کا کہنا ہے کہ محکمہ جل شکتی کی عدم توجہی کی وجہ سے واٹر فلٹریشن پلانٹ خستہ حالی کا شکار ہو چکا ہے۔ انہوں نے عوامی پیسوں کے زیاں پر محکمہ جل شکتی کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔

مقامی باشندوں کا کہنا ہے کہ انہیں آج بھی دہائیاں قبل تعمیر کی گئی اوور ہیڈ ٹینکی کے ذریعے پانی فراہم کیا جاتا ہے جو، انکے مطابق، کثیر آبادی کے لیے بالکل ناکافی ہے۔

انہوں نے محکمہ جل شکتی کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا، انہوں نے واٹر فلٹریشن پلانٹ کو جلد سے جلد فعال بنائے جانے کا مطالبہ کیا۔

مزید پڑھیں:ہندوارہ: غیر قانونی کان کنی، جے سی بی ضبط

انہوں نے مزید کہا کہ علاقے میں شدید پانی کی قلت کے سبب لوگوں کو سخت مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ انہوں نے انتظامیہ سے واٹر فلٹریشن پلانٹ کو فوری طور فعال بنائے جانے کا مطالبہ کیا۔

اس ضمن میں نمائندے نے ایگزیکٹیو انجینئر، محکمہ جل شکتی، ہندوارہ کے ساتھ فون پر رابطہ کرنے کی کوشش کی تاہم کئی کوششوں کے باوجود ان کے ساتھ رابطہ قائم نہ ہو سکا۔

ABOUT THE AUTHOR

...view details