جنوبی کشمیر کے ضلع کولگام کے چمبر علاقے میں بدھ کی شام سکیورٹی فورسز اور عسکریت پسندوں کے مابین جھڑپ کے دوران حفاظتی اہلکاروں نے تین عسکریت پسندوں کو ہلاک کیا تھا جن میں ایک مقامی عسکریت پسند ذاکر بشیر نائک بھی شامل ہے۔
ذاکر کے اہل خانہ نے حفاظتی اہلکاروں کے دعووں کی تردید کرتے ہوئے ذاکر کو ایک کرکٹر اور عام شہری قرار دیا۔ انہوں نے حفاظتی اہلکاروں پر ذاکر کے قتل کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا: ’’ذاکر اور اس کا بھائی گھر میں موجود تھے جب حفاظتی اہلکاروں نے انہیں زبردستی گھسیٹ کر زد و کوب کیا اور ذاکر کو ہلاک کر دیا۔‘‘
لواحقین نے دعویٰ کیا کہ انکاؤنٹر سے دو روز قبل ہی ذاکر کرکٹ میچ کی نیٹ پریکٹس سے فارغ ہو کر سیب کے باغات میں جراثیم کش ادویات کے چھڑکاؤ میں مشغول تھا۔ انہوں نے کہا: ’’اگر ذاکر نے کسی عسکری تنظیم میں شمولیت اختیار کی ہوتی تو اس کے پاس بندوق ہوتی اور وہ کرکٹ میچ کھیلنے اور باغات میں ادویات کے چھڑکاؤ کے لیے نہیں جاتا۔‘‘
مزید پڑھیں: بندوق سے کوئی مسئلہ حل نہیں ہو سکتا: محبوبہ مفتی