بتایا جارہا ہے کہ ان مزدوروں کو گولی ماری گئی ہے۔ ایک مزدور شدید طور پر زخمی پایا گیا ہے جس کا نام ظہورالدین ہے، اسے نامعلوم افراد نے گولی ماری تھی۔ گولی لگنے سے مزدور شدید زخمی ہوا ہے۔
زخمی حالت میں ظہورالدین کو سرینگر لے جایا جارہا ہے۔ یہ مزدور کارپینٹر کا کام کرتا تھا۔ جبکہ ذرائع کے مطابق چار دیگر غیر ریاستی مزدور جو لاپتہ تھے ان کی بھی لاشیں ملی ہیں۔ ان کی لاشیں ملنے کے بعد پورے علاقے میں سراسمیگی پھیل گئی۔
واقعے کی اطلاع ملتے ہی سکیورٹی فورسز نے پورے علاقے کو محاصرے میں لے لیا ہے۔ تلاشی مہم جاری ہے۔
کولگام میں پانچ غیر ریاستی مزدوروں کی لاشیں ملنے سے سنسنی مزدور ظہور الدین (27) کا تعلق ریاست مغربی بنگال کے مرشدآباد سے ہے۔
پانچوں لاشوں کی شناخت ہوچکی ہے۔ جن کے نام مرُشیلم شیخ، قمرالدین شیخ، رفیق احمد شیخ، نعیم اور رفیق اللہ شیخ ہیں۔ ان پانچوں مزدوروں کا تعلق مغربی بنگال سے ہی ہے۔ لاشوں کو ضلع ہسپتال میں رکھا گیا ہے۔
مزید تفصیلات کا انتظار ہے۔
یہ حملے ایک ایسے وقت میں ہوئے ہیں جب یوروپی پارلیمان کا ایک وفد وادی کشمیر کی صورتحال کا جائزہ لینے کے لیے دورے پر ہے۔ اس وفد نے آج سرینگر کا دورہ کیا ہے جہاں انہوں نے پنچایتی راج کے پنچوں و سرپنچوں نیز متعدد سیاسی تنظیموں کے رہنماؤں و سول سوسائیٹی کی سرکردہ شخصیات سے ملاقاتیں کی ہیں اور جھیل ڈل کا سیر بھی کیا ہے۔
یہ حملہ گذشتہ دنوں سے ہی جاری ہیں۔ لیکن یہ اپنی نوعیت کا منفرد واقعہ ہے۔ کیوں کہ عام طور سے غیر ریاستی افراد وادی میں محفوظ رہتے ہیں اور وہ بلا خوف و خطر اپنے کاموں کو انجام دیتے ہیں۔
گذشتہ دنوں سے ہی کئی ٹرک ڈرائیورز کو بھی نشانہ بنایا گیا ہے جس میں کئی غیر ریاستی ٹرک ڈرائیورز کو ہلاک بھی کیا گیا جبکہ ان میں سے کئی زخمی بھی ہوئے۔