کولگام (جموں و کشمیر) :کولگام پولیس نے بدھ کو ایک پی ایچ ڈی اسکالر کو مبینہ طور پر نوجوانوں کو عسکریت پسندوں کی صفوں میں شامل ہونے کی ترغیب دینے کے الزام میں گرفتار کیا اور ساتھ ہی جنوبی کشمیر کے کولگام ضلع میں اس کے انکشاف پر حزب المجاہدین اور جیش محمد کے دو اوور گراؤنڈ ورکرز کی گرفتاری عمل میں لائے جانے کا بھی دعویٰ کیا ہے۔ جبکہ پستول اور گرینیڈ سمیت بھاری مقدار میں اسلحہ بھی ضبط کر لیا گیا ہے۔
ایس ایس ایس پی کولگام، ساحل سرنگل، نے میڈیا بریفنگ کے دوران کہا کہ ’’کولگام پولیس نے مصدقہ اطلاع ملنے کے بعد ایک ایسے شخص کی تلاش شروع کی جس کا کوڈ نام ’ڈاکٹر سبیل‘ ہے اور وہ ضلع کولگام اور اس کے ملحقہ علاقوں میں نوجوانوں کو ملی ٹنٹ تنظیموں میں شامل ہونے کی ترغیب دینے کے علاوہ فنڈنگ اور لاجسٹک سپورٹ فراہم کر رہا تھا۔‘‘ انہوں نے کہا کہ ڈاکٹر سبیل کا پتہ لگانے کی خاطر پولیس نے کئی ٹیمیں تشکیل دیں۔ انہوں نے بتایا کہ تحقیقات کے دوران پولیس نے ایک گاڑی زیر رجسٹریشن نمبر (JK18B-4852)کے کاغذات طلب کئے گئے جس دوران یہ بات سامنے آئی کہ گاڑی ایک ڈاکٹر ربانی بشیر ولد بشیر احمد ڈار ساکن اشموجی کولگام استعمال کر رہا تھا۔
اشموجی پولیس نے ناکہ کے دوران ڈاکٹر ربانی کی گرفتاری عمل میں لا کر اس سے پوچھ تاچھ شروع کی جس نے اپنا نام ڈاکٹر سبیل ظاہر کیا۔ پولیس کے مطابق ڈاکٹر ربانی سینٹرل یونیورسٹی آف کشمیر سے پی ایچ ڈی اسکالر ہے اور انہوں نے وہاں اسسٹنٹ پروفیسر کی نوکری کے لیے بھی درخواست دی ہے۔ پولیس کا کہنا ہے کہ ایک سوال کے دوران ڈاکٹر ربانی بشیر نے انکشاف کیا کہ وہ زمانہ طالب علمی سے ہی جماعت اسلامی سے وابستہ رہا ہے اور وہ 14 سال تک اس کی اسٹوڈنٹ ونگ (IJT) اسلامی جمعیت طلبہ کا رکن رہا ہے۔ اور بعد میں مکمل طور پر اس کے ساتھ منسلک رہا۔