اردو

urdu

ETV Bharat / state

تین کتابیں لکھنے والی نوعمر مصنفہ

بُشری ندا میڈیکل کی طالبہ ہے۔ جہاں اس عمر کے بچے کھیل کود اور دیگر سرگرمیوں میں مصروف عمل ہوتے ہیں وہیں بشری نے کاغذ اور قلم کو اپنا ساتھی بنایا۔

meet Teenage girl who wrote three books
ملیے تین کتابیں لکھنے والی نوعمر مصنفہ سے

By

Published : Aug 2, 2020, 7:39 PM IST

وادی کشمیر میں ہُنر مند، قابل اور پڑھے لکھے نوجوان لڑکے اور لڑکیوں کی کمی نہیں۔ یہاں کی لڑکیاں ہر ایک شعبہ میں کمال کررہی ہیں اور ایسی ہی مثال کولگام کے ایک گاؤں سے تعلق رکھنے والی کمسن لڑکی نے قائم کی ہے جس نے محض 15 سال کی عمر میں تین کتابیں تحریر کی۔
جنوبی کشمیر کے کنی پورہ کولگام سے تعلق رکھنے والی 15 سالہ بُشرا ندا اس وقت 11ویں جماعت کی طالبہ ہے اور اس کمسن لڑکی نے کم عمری میں ہی انگریزی زبان میں کئی شعری مجموعے اپنے نام کر دئے۔ یہ شعری مجموعے کتابی صورت میں اس وقت بازار اور آن لاین دستیاب ہے۔

ملیے تین کتابیں لکھنے والی نوعمر مصنفہ سے

بُشرا ندا میڈیکل کی طالبہ ہے۔ جہاں اس عمر کے بچے کھیل کود اور دیگر سرگرمیوں میں مصروف عمل ہوتے ہیں وہیں بشرا نے کاغز اور قلم کو اپنا ساتھی بنایا۔

بشرا کا پہلا انگریزی شعری مجموعہ ٹیولپ آف فیلنگز (Tulips of Feelings) منظر عام پر آیا اور ادب کی دنیا میں اسکی کتاب کی کافی ستائش کی گئی۔ بشرا کو اس کتاب کے لئے ازاز سے بھی نوازا گیا۔

اسی طرح کمسٹری (کیمیا) مضمون کے دوری جدول (Periodic Table) کو نہایت ہی آسان بنانے کے لیے بشرا نے ایک اور شعری مجموعہ لکھا اور اس بار کمسٹری کو شاعری کی شکل دے دی۔ دی ڈیوی (The Davy) نام کی کتاب جلد ہی تین زبانوں ہندی، تیلگو اور مراٹھی میں منظر عام پر آرہی ہے اور اسکا دوسرا ایڈیشن بھی تیار کیا جا رہا ہے۔
بشرا ندا کے اس کامیاب سفر میں انکی والدہ کا اہم کردار ہے جبکہ والد کا سایہ پہلے ہی سر سے چلا گیا تھا۔ اس طرح بشرا کی والدہ اور اسکی بڑی بہن نے اس کے ادبی سفر میں ساتھ دیا۔

بُشرا کے مطابق انہیں کافی تکالیف کا سامنا کرنا پڑا اور مالی بحران کی وجہ سے انہیں کتاب شائع کرنے میں بھی دقتوں کا سامنا کرنا پڑا تاہم والدہ اور بہن نے اسکی مدد کر کے اسکے ادبی سفر کو آسان بنانے میں پہل کی۔

یہ بھی پڑھیں: کشمیری گلوکار پریشان کُن حالات کا شکار
بشرا ندا کو صحافی بننے اور سماجی کاموں میں کافی دلچسپی ہے اور اس کی والدہ اسکے ہر ایک کام میں مدد دے رہی ہے۔ تاہم بشرا کی والدہ کا کہنا ہے کہ ایسے ہنر مند طلبا کو سازگار پلیٹ فارم اور مالی معاونت کی ضرورت ہے۔
طلبا میں ہنر کی کمی نہیں تاہم ضرورت اس بات کی ہے کہ ایسے افراد کی حوصلہ افزائی کی جائے۔

ABOUT THE AUTHOR

...view details