پی ڈی پی صدر محبوبہ مفتی نے کولگام میں نوجوان نے خود کشی کرنے کے واقعہ پر جموں وکشمیر انتظامیہ کو مورد الزام قرار دے کر کہا کہ ایسے خاندانوں کو انتظامیہ نے اس مصیبت میں ڈال دیا ہے۔
محبوبہ مفتی نے ٹویٹر پر اس نوجوان کی ویڈیو شیئر کرتے ہوئے کہا کہ اس نوجوان نے اپنی جان دیتے ہوئے اساتذہ کی تنخواہ سے محرومی کے بعد کے حالات بیان کئے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ جموں و کشمیر انتظامیہ کو اس نوجوان کی موت کا مورد الزام ٹھہرانا چاہئے۔ انہوں نے اُمید ظاہر کی کہ نئے چیف سیکرٹری انسان پرستی برتاؤ ظاہر دکھائیں گے۔
یاد رہے کہ جنوبی کشمیر میں ضلع کولگام کے نورآباد علاقے میں گزشتہ دنوں ایک نوجوان نے 'والد کی تنخواہ بند ہونے کے سبب' خودکشی کر لی۔ شعیب بشیر نامی نوجوان نے زہریلی شئی کھانے سے قبل اپنے فون پر ایک ویڈیو ریکارڈ کیا جس میں وہ خودکشی کرنے کی وجہ 'ڈھائی برسوں سے والد کی تنخواہ بند' ہونے کو بتلا رہے ہیں۔
ویڈیو میں نوجوان نے دعویٰ کیا کہ عرصہ دراز سے ان کے والد کی تنخواہ بند ہونے کے سبب وہ انتہائی کسمپرسی کی حالت میں زندگی گزار رہے ہیں۔ ویڈیو میں وہ مزید کہہ رہے ہیں کہ شاید ان کے اس اقدام سے ان کے والد سمیت دیگر اساتذہ جن کی تنخواہیں بند ہیں، کا مسئلہ حل ہو سکے۔
وہیں اپنی پارٹی کے صدر الطاف بخاری نے اس واقعے پر دکھ کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ جن افسران نے خودکشی کرنے والے نوجوان کے والد کی تنخواہ واگزار نہیں کی ان پر مقدمہ درج کرنا چاہئے۔ الطاف بخاری نے جموں وکشمیر ایل جی سے اپیل کرتے ہوئے کہا کہ وہ اس معاملے کی جانچ کروا کر ان اساتذہ کی تنخواہ واگزار کرنے کی ہدایت جاری کرے۔
جموں و کشمیر کانگریس کمیٹی نے اس واقعے پر شدید دکھ کا اظہار کیا۔ پارٹی ترجمان کی طرف سے جاری بیان میں کہا گیا کہ ان اساتذہ کی تنخواہ جلد واگزار کرنے چاہیے تاکہ ایسے مزید واقعے پیش نہ آئے۔ کانگریس نے بھی ان افسران کے خلاف مقدمہ درج کرکے کارروائی کرنے چاہئے۔