جنوبی کشمیر میں ضلع کولگام کے قاضی گنڈ علاقہ میں محکمہ تعمیرات عامہ نے سرکٹ ہاؤس بنانے کا کام ہاتھ میں لیا ہے، تاہم 10 برس گزر جانے کے باوجود سرکٹ ہاؤس کی تعمیر مکمل نہیں ہو پائی ہے، جس کے سبب مقامی آبادی میں سرکٹ ہاؤس سے متعلق خدشات پیدا ہوگئے ہیں۔
سال 2010 میں سابق وزیر تعمیرات جی ایم سروری نے سابق ایم ایل سی محمد امین بٹ کی موجودگی میں سرکٹ ہاؤس کی بنیاد ڈالی تھی اور اعلان کیا کہ سرکٹ ہاؤس جدید سہولیات سے لیس ہوگا اور اسکی تعمیر مقررہ مدت میں مکمل کی جائے گی۔
قاضی گنڈ کا سرکٹ ہاؤس 10 برس سے تکمیل کا منتظر سرکٹ ہاؤس کی تعمیر کے لئے تقریباََ 5 کرورڈ روپے مختص رکھے گے تاہم وقت گزرنے کے ساتھ ہی سرکٹ ہاؤس کا کام ادھورا چھوڑ دیا گیا اور اب گذشہ کہیں سال سے سرکٹ ہاؤس پر تعمیری کا کام ٹھپ ہے۔
مظفر احمد نامی ایک مقامی نوجوان کا کہنا ہے کہ قاضی گنڈ علاقہ سرینگر جموں شاہراہ پر آباد ہے۔ علاقہ میں سیاحوں و غیر مقامی مہمانوں کا ہمیشہ رش رہتا ہے، اگر کوئی مہمان علاقہ میں رات کو قیام کرنا چاہتا ہے تاہم بہتر رہائشی سہولیات نہ ہونے کی وجہ سے انہیں دوسرے علاقوں کا رخ کرنا پڑتا ہے۔ اس کے علاوہ ناسازگار موسم میں شاہراہ بند رہنے کے سبب درماندہ مسافروں کو مساجد و گوردواروں میں قیام کرنا پڑتا ہے۔
سرکٹ ہاؤس کی بنیاد ڈالتے ہی اگرچہ مقامی آبادی کو مشکلات حل ہونے کے آثار نظر آئے تھے، تاہم ہاؤس کی تعمیر مکمل نہ ہونے کی وجہ سے اب انہیں سرکٹ ہاؤس کی تعمیر پر خدشات پیدا ہوگے ہیں۔
انہوں نے انتظامیہ سے اپیل کی ہے کہ سرکٹ ہاؤس کی تعمیر مکمل کی جائے۔
ایگزکیٹو آفیسر محکمہ تعمیرات نے ای ٹی وی بھارت کو فون پر بتایا کہ دراصل فنڈس کی عدم دستیابی کے سبب کام میں رکاوٹ پیدا ہوگی ہے، تاہم آنے والے دنوں میں ادھورا کام مکمل کیا جائے گا۔