اردو

urdu

By

Published : Oct 29, 2022, 3:53 PM IST

Updated : Oct 29, 2022, 6:11 PM IST

ETV Bharat / state

Birth Place Of Sheikh Noor Ud Din Noorani شیخ العالم ؒ کی جائے پیدائش کیموہ پر توجہ دینے کی ضرورت

شیخ نور الدین نورانیؒ اپنے زمانے کے معروف صوفی بزرگ تھے۔ کشمیر کے لوگ انہیں "نندہ رشی" اور "نور الدین ولی" کے ناموں سے بھی یاد کرتے ہیں۔ آپ نے کشمیر میں تبلیغ اسلام کے سلسلے میں گراں قدر خدمات سرانجام دیں، اس لیے انہیں "شیخ العالم" کے خطاب سے بھی یاد کیا جاتا ہے۔ Sheikh Noor-ud-Din Noorani

birth-place-of-sheikh-noor-ud-din-noorani-ra-needs-attention-from-govt
شیخ العالم ؒ کی جائے پیدائش کیموہ درگاہ پر توجہ دینے کی ضرورت

کولگام:وادی کشمیر کو رشی، منیوں، صوفی بزرگوں اور اولیاء کاملین کی سرزمین کہا جاتا ہے۔ بلند پایہ بزرگان دین کی موجودگی کے سبب یہاں کے بیشتر علاقوں کو ایک خاص مقام حاصل ہے، جن میں جنوبی ضلع کولگام کا کیموہ علاقہ بھی شامل ہے۔Saints In Kashmir Valley

کیموہ وہ علاقہ ہے جہاں علمدار کشمیر شیخ نورالدین نورانی (رح) کی ولادت ہوئی ہے۔ یہ وہ مقام ہے جہاں پر انہوں نے اپنا بچپن گزارا ہے اور اسی مقام پر ان کے والد سید سالار الدین، والدہ سدرہ موج، اہلیہ زی دید، فرزند ارجمند بابا حیدر اور دختر زون دید مدفون ہیں۔ Birth Place Of Sheikh Noor-ud-Din Noorani

شیخ العالم ؒ کی جائے پیدائش کیموہ پر توجہ دینے کی ضرورت
شیخ نور الدین نورانیؒ اپنے زمانے کے معروف صوفی بزرگ تھے۔ کشمیر کے لوگ انہیں "نندہ رشی" اور "نور الدین ولی" کے ناموں سے بھی یاد کرتے ہیں۔ آپ نے کشمیر میں تبلیغ اسلام کے سلسلے میں گراں قدر خدمات سرانجام دیں،اس لیے انہیں شیخ العالم کے خطاب سے بھی یاد کیا جاتا ہے۔ Nund Rishi Birth placeشیخ العالم 6 جمادی الاول 779ھ کو ضلع کولگام کے کیموہ گاؤں میں پیدا ہوئے۔ آپ کا شمار کشمیری زبان کے ابتدائی شاعروں میں ہوتا ہے۔انہوں نے شاعری کے ذریعے خدا پرستی اور دینی تعلیمات کو عام کیا۔ شیخ العالمؒ کے آباو اجداد خطہ چناب کے کشتواڑ سے ہجرت کرکے ضلع کولگام کے کیموہ علاقہ میں آباد ہوگئے، جہاں پر ان کی ولادت ہوئی۔ بلوغت کو پہنچے کے بعد شیخ العالمؒ کا نکاح عمل میں لایا گیا۔ان کی اہلیہ زی دیدی کے بطن سے ایک بیٹا اور ایک بیٹی پیدا ہوئی۔ بچوں کی پیدائش کے ساتھ ہی شیخ العالم کی زندگی میں اچانک تبدیلی آگئی اور وہ گھر بار چھوڑ کر ایک غار میں یاد خداوندی میں مشغول ہو گئے، جس کے بعد شیخ العالم واپس عوام میں آگئے اور لوگوں کو نیکی، پرہیزگاری، ایمانداری، خدمت خلق اور اخلاق کی تعلیم دینے لگے۔ اور وہ تاحیات عبادت و ریاضت اور عوامی خدمات میں مشغول رہے۔

شیخ العالم نے 842ھ میں وفات پائی اور وہ چرار شریف میں دفن ہیں۔ ان کی "رشی نامہ"، کی صوفیانہ تعلیمات پر مبنی منظوم تصنیف کافی مشہور ہے۔

مزید پڑھیں:شیخ نور الدین نورانی، جنہوں نے دین کی سربلندی کے لیے اپنے آپ کو وقف کردیا


شیخ العالم کی پیدائش گاہ کیموہ میں ہر برس ایک عظیم الشان عرس کا اہتمام کیا جاتا ہے رواں ان کا 630 واں عرس بڑے عقیدت و احترام کے ساتھ منایا گیا جس میں وادی کے مختلف علاقوں کے زائرین نے حصہ لیا۔
ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے عقیدت مندوں نے کہا کہ کیموہ شیخ العالمؒ کی جائے پیدائش ہے اس لئے اس جگہ کو فوقیت حاصل ہے، تاہم وقف بورڈ کی جانب سے درگاہ کی جانب خاص توجہ نہیں دی جا رہی ہے، جس کی وجہ سے نہ صرف زائرین کو کافی مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے، بلکہ علاقہ مذہبی سیاحتی مقام کے طور پر منظر عام پر آنے سے بھی قاصر ہے۔
انہوں نے وقف بورڈ سے اپیل کرتے ہوئے کہا کہ یہاں پر شیخ العالم اکیڈمی قائم کی جائے اور درگاہ کے متصل ندی کے ٹوٹے ہوئے پُل کو ازسر نو تعمیر کیا جائے۔

Last Updated : Oct 29, 2022, 6:11 PM IST

ABOUT THE AUTHOR

...view details