کولگام : وادی کشمیر میں جاری تشدد کی وجہ سے کئ گھرانے تباہ ہوگیے جبکہ دونوں اطراف سے جاری تشدد کی وجہ سے کئ اہل خانہ نشانہ بنے، بہت سارے کیسوں میں ایک ہی گھر میں باپ نے سپاہی کے رول میں مُلک کی خدمت کی تو وہی بیٹا عسکریت پسندوں کی راہ پر گامزن ہوا اور اسکی مثال آج ایک بار پھر دیکھنے کو ملی جب لال بازار سرینگر میں عسکریت پسندوں کے حملے میں جموں و کشمیر پولیس سے وابستہ اسسٹنٹ سب انسپکٹر مشتاق احمد لون ساکنہ شوژ کولگام ہلاک ہوا جبکہ اس حملے میں دو دیگر اہلکار زخمی ہوئے۔ Lal Bazar Attack
جہاں ایک طرف اے ایس آئی مشتاق احمد نے مُلک کے لیے اپنی جان کا نذرانہ پیش کیا تو وہی دوسری جانب شہید مشتاق احمد کے فرزند عاقب مشتاق کو سیکورٹی فورسز نے کولگام میں ہی ایک انکاونٹر کے دوران ہلاک کردی تھا۔ عاقب مشتاق چندی گڑھ میں B Tech کی پڑھائی کر رہا تھا اور اسے اپریل 2020 میں کولگام کے گُدر علاقے میں ایک انکاونٹر کے دوران ہلاک کردیا گیا تھا۔ ASI killed in Lal Bazar Attack
پولیس نے اس وقت بتایا تھا کہ عاقب مشتاق ساکنہ شوژ کولگام عسکریت پسندوں کا ساتھی اور اعانت کار تھا تاہم اہل خانہ نے اُس کی تردید کرتے ہوئے اسے بے گناہ بتایا تھا۔ اے ایس آئی مشتاق احمد نے بھی سیکورٹی فورسز کے دعوے کو بے بنیاد بتاتے ہوئے تحقیقات کا مطالبہ کیا تھا۔ یہ بات قابل ذکر ہے کہ مہلوکین کا اہل خانہ عسکریت پسند سے متاثر ہوا اور اس طرح پہلے بیٹا اور اب باپ تشدد کی بھینٹ چڑھ گیا۔