اردو

urdu

By

Published : Sep 20, 2020, 7:10 PM IST

ETV Bharat / state

کشتواڑ کے انشن علاقہ میں طبی سہولیات کا فقدان

انشن علاقے کے ایک نجی عمارت میں ایلوپیتھک ڈسپنسری کا قیام عمل میں لایا گیا تھا لیکن گذشتہ کئی دہائیوں سے اسی بوسیدہ عمارت میں ڈسپنسری کا کام جاری ہے، لیکن ڈسپنسری میں ادویات اور دیگر اقسام کی سہولیت کے ساتھ ساتھ طبی خدمات کی حالت کافی بدتر ہے اور ڈسپنسری کی پہلی منزل میں مرغ فروش اپنا کاروبار چلا رہے ہیں۔

lack of health services in inshan kishtwar
کشتواڑ کے انشن علاقہ میں طبی سہولیات کا فقدان

جموں صوبے کے ضلع کشتواڑ کا انشن علاقہ اگرچہ قدرتی مناظر سے گھرا ہوا ہے تاہم اس علاقہ میں سڑک، بجلی اور پانی کے ساتھ ساتھ طبی شعبے کا بھی فقدان پایا جا رہا ہے۔

کشتواڑ کے انشن علاقہ میں طبی سہولیات کا فقدان

ضلع کشتواڑ کے مرواہ تحصیل سے تقریباً 40 کلومیٹر کی دوری پر واقع انشن علاقہ، جہاں کئی دہائی قبل ایک نجی عمارت میں ایلوپیتھک ڈیسپنسری کا قیام عمل میں لایا گیا تھا، گذشتہ کئی دہائیوں سے مذکورہ ڈسپنسری بوسیدہ عمارت میں جاری ہے، جہاں ادویات اور دیگر اقسام کی سہولیت کے ساتھ ساتھ طبی عملہ بھی ندارت ہے۔ ڈسپنسری کے پہلے منزل میں مرغ فروش اپنا روزگار چلا رہا ہے، جس کی بدبو سے مذکورہ ڈسپنسری میں آئے ہوئے بیماروں کے مرض میں مزید اضافہ ہوجاتا ہے۔

مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ علاقہ میں قائم ڈسپینسری ایک پرانی اور بوسیدہ عمارت کے ایک کمرے میں گذشتہ کئی دہائیوں سے کام کر رہی ہے، جس کی حالت ناگفتہ بہ بن چکی ہے۔ ان کے مطابق ڈسپنسری میں ایک اسسٹنٹ اور ایک بی یو ایم ایس ڈاکٹر تعینات ہے، جو کہ ہفتے میں کبھی کبھار ہی نظر آتے ہیں، جس کی وجہ سے یہاں نہ صرف طبی عملےکا فقدان پایا جا رہا ہے، بلکہ علاقہ کی کثیر آبادی کو طبی شے کی عدم دستیابی رہتی ہے۔

لوگوں کا مزید کہنا ہے کہ ضلع کشتواڑ کی انتظامیہ کے پاس جو 'بی یو ایم ایس' ڈاکٹر ہوتے ہیں، انہیں مقامی علاقہ میں تعینات کیا جاتا ہے، ایسے ڈاکٹر کچھ دن بعد اکثر بیشتر ڈیوٹی سے غیر حاضر ہوتے ہیں، حالانکہ ای ٹی وی بھارت کے نمائندہ نے جب مذکورہ ڈسپنسری کا معائنہ کیا تو نمائندہ نے گیارہ بجے بھی ڈسپنسری کو تالا بند پایا۔ اگرچہ بعد میں ایک اسسٹنٹ نے ڈسپنسری کا تالا کھول دیا تاہم دیر گئے تک نمائندہ کو ڈاکٹر نہیں ملا۔

انشن اور اس سے ملحقہ علاقے سماج سے پچھڑے ہوئے ایسے علاقے ہیں، جہاں کے لوگوں کو ہر دور میں ہر سیاست دان نے تاحال نظر انداز کیا۔ مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ انہیں معمولی سے ٹیسٹ کے لیے تقریباً 90 کلومیٹر دور اننت ناگ کا رُخ کرنا پڑتا ہے، علاقہ میں حاملہ خواتین کی داد رسی کرنے والا کوئی بھی طبی عملہ موجود نہیں ہوتا ہے، حد تو یہ ہے کہ علاقہ کی بیشتر حاملہ خواتین اننت ناگ پنہچنے سے قبل ہی رابطہ سڑک کی عدم دستیابی کے سبب راستے میں ہی یا تو بچوں کو جنم دیتی ہیں یا پھر فوت ہوجاتی ہیں۔

ان مشکلات کا ازالہ کرنے کے لیے مقامی لوگوں نے کئی بار علاقہ میں احتجاجی مظاہرے بھی کئے، تاہم آج کی تاریخ تک ان مظاہروں کی گونج نہ تو ضلع انتظامیہ تک پنہچی اور نہ ہی حکومت کے کانوں تک، جس کی وجہ سے گنجان آبادی والے علاقہ میں طبی شعبہ کا مسئلہ جوں کا توں بنا ہوا ہے۔

جب ای ٹی وی بھارت کے نمائندے نے فون پر یہ معاملہ چیف میڈیکل آفسر کشتواڑ ڈاکٹر رویندر منہاس کی نوٹس میں لایا تو انہوں نے کہا کہ محکمہ اس حوالے سے ایک ٹیم تشکیل دے گی، جو مذکورہ علاقے کا دورہ کرے گی، جس کے بعد ہی محکمہ کی جانب سے علاقہ کے رہایش پذیر لوگوں کے لیے کوئی خاطر خواہ اقدامات اٹھائے جائیں گے، سی ایم او کشتواڑ نے نمائندہ کو یقین دلایا کہ بہت جلد علاقہ کی کثیر آبادی کو در پیس مسائل کا ازالہ کیا جائے گا تاکہ علاقہ کے لوگوں کو راحت ملے۔

ABOUT THE AUTHOR

...view details