کیرالہ: دہلی پولیس نے جمعہ کو ملیالی صحافی اور نیوز کلک کی سابق ملازمہ انوشا پال کے گھر چھاپہ مارا اس دوران دہلی پولیس نے انوشا کا لیپ ٹاپ اور فون یہاں کوڈومن کے قریب ان کی رہائش گاہ سے ضبط کیا۔ دہلی پولیس کی تین رکنی ٹیم کی جانب سے انوشا پال کا بیان ریکارڈ کرنے اور ان کے الیکٹرانک آلات ضبط کرنے کے بعد انوشا پال نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ اس سے نیوز کلک اور سی پی آئی (ایم) کے ساتھ وابستگی کے بارے میں پوچھ تاچھ کی گئی۔
انوشا پال نے کہا کہ دہلی پولیس نے مجھ سے کسانوں کے احتجاج، این آر سی-سی اے اے مخالف مظاہروں، اور مرکزی حکومت کے کووڈ 19 کے دوران انتظامات کے بارے میں رپورٹ کرنے پر سوالات کیے گئے ہیں۔ پال نے کہا کہ " مودی حکومت اور آر ایس ایس کے خلاف آواز اٹھانے والوں کے خلاف نیوز کلک ادارہ اور اس کے ملازمین کو ایک کھلی دھمکی ہے''۔
انوشا پال خاندان کے ایک قریبی فرد کے علاج کے لیے کیرالہ آئی ہوئی تھی۔ پال نے میڈیا کو بتایا کہ دہلی پولیس نے ان سے پوچھا کہ کیا وہ سی پی آئی (ایم) کے دہلی ریاستی سکریٹری کے ایم تیواری کو جانتی ہے، میں نے ان سے کہا کہ یقیناً، میں انہیں جانتی ہوں۔ پال نے کہا کہ وہ سی پی آئی ( ایم ) کے ریاستی سکریٹری ہے۔ میں سی پی آئی (ایم ) کی کارکن ہوں۔ میں ڈیموکریٹک یوتھ فیڈریشن آف انڈیا کی دہلی یونٹ کی ریاستی کمیٹی کی رکن اور اس کی ریاستی خزانچی بھی ہوں"۔ انہوں نے مزید کہا کہ کیرالہ پولیس چھاپہ مار ٹیم کا حصہ نہیں تھی، بعد میں مقامی پولیس آئی اور کہا کہ وہ ان چھاپوں سے واقف نہیں ہیں۔
مزید پڑھیں: میڈیا پر تازہ حملہ پر انڈین نیشنل ڈیولپمنٹل انکلوسیو الائنس 'انڈیا' کا رد عمل
واضح رہے کہ دہلی پولیس کے اسپیشل سیل نے نیوز کلک کے بانی اور ایڈیٹر انچیف پربیر پرکایستھ اور ایچ آر ڈپارٹمنٹ کے سربراہ امیت چکرورتی کو منگل کی شام گرفتار کیا تھا۔ اس کے بعد کل 46 صحافیوں اور آن لائن نیوز پورٹل میں تعاون کرنے والوں سے پوچھ گچھ کی گئی اور ان کے موبائل فون، الیکٹرانک گیجٹس اور دیگر سامان کو ضبط کرلیا گیا۔ ان صحافیوں کی گرفتاری پر اپوزیشن پارٹیوں کے مختلف رہنماؤں نے مودی حکومت پر سخت نکتہ چینی کی ہے۔