تھیرو اننتھا پورم:جنوبی ریاست کیرالہ کے ملاپورم ضلع میں ایک مسلم کنبہ نے کئی دہائیوں تک ایک ہندو شخص کو اپنے گھر میں پناہ دی، اسے پالا پوسا اور کبھی یہ محسوس نہیں ہونے دیا کہ وہ اس گھر کا فرد نہیں ہے۔ گزشتہ دنوں جب راجن نامی اس شخص کا انتقال ہوا تو مسلم کنبہ نے ہندو رسوم کے مطابق اس کا کریا کرم (آخری رسومات) کیا اور اب انتظار کیا جارہا ہے کہ ان کی راکھ کو پانی میں بہایا جائے۔
وتھانسری راجن اصل میں ضلع پلکاڈ کا رہنے والا ہے اور کم عمری میں ہی اپنے والدین سے محروم ہو گیا تھا۔ تقریباً چار دہائیاں قبل، جب ملاپورم کے ایک سماجی کارکن اور مقامی کانگریسی سیاست دان کے وی محمد نے اسے پوتھاناتھانی میں سڑک کے کنارے اس وقت دیکھا تھا جب وہ کھانا کھانے کے لیے وہاں رکے تھے۔ راجن بھوکا تھا، بدن پر کپڑے نہیں تھے اور حد درجہ کمزور دکھائی دے رہا تھا۔ تبھی محمد نے فیصلہ کیا کہ وہ اس لڑکے کا سہارا بنیں گے۔ آج اس واقعہ کے انتالیس سال بعد راجن کا محمد کے گھر میں ہی انتقال ہوا حالانکہ محمد خود کئی برس پہلے اللہ کو پیارے ہوگئے ہیں۔
- خاندان میں رہتے ہوئے راجن 62 سال کے ہوگئے تھے
عالمون نارانی پوزا، محمد کے بڑے بیٹے ہیں جنہوں نے 62 سالہ راجن کی آخری رسومات ادا کیں۔ انڈین ایکسپریس اخبار کے مطابق عالمون کا کہنا ہے کہ انہوں نے اپنے ہندو بھائی کی آخری رسومات ادا کرتے ہوئے، اپنے عقیدے کو کچھ دیر کے لیے ایک طرف رکھ دیا۔ کیرالہ کے مسلم اکثریتی ضلع مین فرقہ وارانہ ہم آہنگی کی یہ کہانی کریاکرم پر ہی اختتام پذیر نہیں ہوئی۔ لاش کو سپرد آتش کرنے کے بعد عالمون اب اپنے پیارے "بھائی" کی راکھ جمع کرنے کا انتظار کر رہے ہیں، جسے وہ بھرتا پوزا ندی میں بہائیں گے۔
عالمون کے مطابق ان کے والد محمد نے راجن کو کھانے کھلانے کے بعد کہا کہ وہ اپنے گاؤں چلا جائے لیکن راجن بغیر کسی مقصد کے سڑک پر چلنے لگا۔ محمد نے دیکھا کہ وہ پھر بھٹکنے لگا ہے تو محمد نے اس کی رضامندی کے بعد اسے اپنے گھر پہنچادیا۔ راجن نے محمد کے کنمچتھو ویلاپل میں واقع گھر میں ایک نئی زندگی شروع کی۔ جہان محمد کی چھ بیٹیاں اور ایک بیٹا تھا۔ منصوبہ یہ تھا کہ راجن کو کچھ دنوں کے بعد گھر واپس بھیج دیا جائے، لیکن چونکہ نوجوان کے پاس واپس جانے کے لیے گھر جیسی کوئی جگہ نہیں تھی اور اس کی دیکھ بھال کے لیے کوئی قریبی رشتہ دار نہیں تھا، اس لیے محمد نے اسے رہنے دیا۔ آہستہ آہستہ راجن ان میں گھل مل گیا اور خاندان کا ایک فرد بن گیا۔
- آٹھ سال بعد، محمد کا انتقال 65 سال کی عمر میں ہوا
عالمون نے کہا کہ جب ان کے والد کا انتقال ہوا تو لوگوں نے ان سے راجن کو کسی شیلٹر ہوم کے حوالہ کرنے کو کہا۔ لیکن میں اُسے چھوڑنے کو تیار نہیں تھا۔ میں نے محسوس کیا کہ ایک ایسے شخص کو جسے میرے والد نے گھر میں لایا تھا، اس کی دیکھ بھال کرنا میرا بھی فرض ہے اور اس میں خیر کا ہی پہلو ہوگا۔
راجن، جو شاذ و نادر ہی اپنے آبائی گاؤں جاتا تھا، مسلمان گھر میں پلا بڑھا۔ وہ گھر کے چھوٹے موٹے کام کرتا تھا اور زرعی زمین پر کام کرنے میں ان کی مدد کرتا تھا۔ جب راجن حال ہی میں علیل ہوئے تو عالمون نے اسے اسپتال میں داخل کرایا اور ان کی تیمارداری کرتے رہے۔ جیسے ہی اس کی طبیعت بگڑ گئی تو مقامی لوگوں نے پھر خاندان کو مشورہ دیا کہ وہ اسے کسی امدادی گھر یا پناہ گاہ میں چھوڑ دیں، لیکن انہوں نے توجہ نہیں دی۔