اردو

urdu

ETV Bharat / state

Kerala Human Sacrifice case قاتلوں نے جسم کے اعضاء کاٹے اور پکا کر کھا لیے

کیرالہ میں ایک توہم پرست جوڑے نے جن دو خواتین کو قربانی کے لیے قتل کیا، ان کے بارے میں سنسنی خیز انکشافات منظر عام پر آرہے ہیں۔ پولیس نے ابتدائی تحقیقات میں کہا کہ اس جوڑے نے مقتول عورتوں کے جسمانی اعضاء کاٹ کر کھا لیے۔ پولیس نے ملزمین کو 14 دن کے لیے عدالتی تحویل میں دیا۔ Human Sacrifice in Kerala

قاتلوں نے جسم کے اعضاء کاٹے اور پکا کر کھالئے
قاتلوں نے جسم کے اعضاء کاٹے اور پکا کر کھالئے

By

Published : Oct 12, 2022, 1:55 PM IST

کوچی: پولیس نے بتایا کہ انسانی قربانی کیس کے ملزم نے مقتول عورتوں کے جسم کے اعضاء کو پکا کر کھایا تھا۔ ملزم جوڑے نے پولیس کے سامنے اس بات کا سنسنی خیز انکشاف اس وقت کیا جب انہیں تھرو والا میں ان کے گھر ثبوت جمع کرنے کے لیے لے جایا گیا۔ جوڑے نے پولیس کو بتایا کہ یہ محمد شفیع تھا، جس نے جادوگر رشید کا روپ دھار کر ان سے کہا کہ وہ بہتر صحت اور لمبی عمر کے لیے قتل کئے گئے افراد کے جسم کے اعضاء پکا کر کھائیں۔ اس بہیمانہ قتل کو اس جوڑے نے قربانی سمجھ کر کیا تاکہ وہ دولت مند بن جائیں اور انکی صحت بہتر رہے۔ اس دوران عدالت نے تینوں ملزمان کو 14 روزہ جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا۔ The accused cooked and ate body parts of the victims

تحقیقات میں مزید چونکا دینے والی تفصیلات سامنے آرہی ہیں۔ معلوم ہوا ہے کہ شفیع ایک اور عورت کو بھی انسانی قربانی کے لیے تروولا لایا تھا۔ تاہم، جب خاتون نے اپنے گھر والوں کو اپنے مقام کے بارے میں مطلع کیا تو انہوں نے منصوبہ ترک کر دیا۔ پولیس کا کہنا تھا کہ ملزمان خوفزدہ تھے کہ اگر انہوں نے اس خاتون کی قربانی دی تو وہ پکڑے جائیں گے۔ بعد ازاں شفیع بھی اسی مقصد کے لیے ایک بچے کے ساتھ ایک خاندان لے آیا۔ اس معاملے میں کیا ہوا، اس کا انکشاف ہونا باقی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: Two Women Sacrificed in Kerala کالا جادو کی وجہ سے لاٹری فروخت کرنے والی 2 خواتین کی قربانی

ملزمان کو بدھ کی صبح ارناکولم فرسٹ کلاس جوڈیشل مجسٹریٹ عدالت میں پیش کیا گیا اور انہیں عدالتی تحویل میں بھیج دیا گیا۔ شفیع اور بگاول سنگھ اپنے چہرے کو ڈھانپ کر عدالت میں پیش ہوئے تو بگاول سنگھ کی بیوی لیلیٰ اپنا چہرہ ڈھانپے بغیر پیش ہوئی۔ عدالت میں ملزم کی طرف سے متنازعہ وکیل بی اے الور پیش ہوئے۔ انہوں نے میڈیا کو بتایا کہ جوڑے کے رشتہ داروں نے ان سے ملزم کی پیروی کے لیے رابطہ کیا تھا۔

ABOUT THE AUTHOR

...view details