کیرلا کے رہنے والے عبداللہ محمد شفیع Abdullah Muhammad Shafi گزشتہ 14 برسوں سے سری لنکا Sri Lanka میں آرام دہ اور خوشحال زندگی گزار رہے تھے، وہ کولمبو کے شمالی وسطی میں ایک ہوٹل چلا رہے تھے لیکن گزشتہ تین مہینوں میں سب کچھ بدل گیا۔ عبداللہ اب زندگی کا پہیہ چلانے کے لیے اپنے آبائی گھر کاسرگوڈ میں پاپڑ فروخت کر رہے ہیں۔ سری لنکا میں شدید معاشی بحران Sri Lanka Crisis کے بعد گزرنے والی زندگی ایک جہنم کی طرح تھی، عبداللہ ان دنوں کے بارے میں سوچ کر بھی کانپ جاتے ہیں جو انھوں نے سری لنکا میں گزشتہ تین مہینوں میں گزارے تھے۔ عبداللہ نے بتایا کہ ایک لیٹر پیٹرول لینے کے لیے گھنٹوں انتظار کرنا پڑتا تھا، عوام کے ہاتھ میں پیسے نہیں تھے، ایل پی جی حاصل کرنا بہت مشکل تھا جسے ہم اپنے ریسٹورنٹ میں کھانا پکانے کے لیے استعمال کرتے تھے۔ خام مال کی قیمتیں آسمان کو چھو رہی ہیں۔ اس لیے میرے پاس ہوٹل کو بند کرنے کے سوا کوئی چارہ نہیں تھا۔
عبداللہ نے اس کے بعد اپنے ایک دوست کے ساتھ مل کر ایک میڈیکل اسٹور شروع کیا، لیکن وہ بھی نہ چل سکا جس کی وجہ سے عبداللہ کولمبو چھوڑ کر اپنے آبائی وطن لوٹنے پر مجبور ہوگئے۔ اپنے آبائی وطن واپس آنے کے بعد عبداللہ کو اس کے دوست نے پاپڑ کا کاروبار تجویز کیا اور اب وہ کاسرگوڈ کے چیمناڈ میں پاپڑ کا کاروبار کر رہے ہیں۔ عبداللہ کا کہنا ہے کہ سری لنکا میں ان کے دوست اب بھی انہیں فون کرتے ہیں اور بتاتے ہیں کہ حالات مزید خراب ہوتے جا رہے ہیں۔بہت سے لوگوں کو روزانہ کھانا حاصل کرنا بھی مشکل ہو رہا ہے۔ سری لنکا میں بہت سے کیرالی باشندے ہیں اور تمام کے تمام تکلیف میں ہیں۔