کٹھوعہ (جموں کشمیر) : ’’جموں و کشمیر میں اب بھی خوف و دہشت کا ماحول ہے، حکومتی دعووں کے برعکس سیکورٹی صورتحال ابتر ہے، شکر ہے کہ کسی سیاح پر حملہ نہیں ہو رہا، اگر ایک بھی سیاح پر گولی چلی تو یہاں کوئی نہیں آئے گا، ہمارے کھانے پینے کے واندے ہو جائیں گے۔‘‘ ان باتوں کا اظہار جموں کشمیر کے سابق وزیر اعلیٰ اور ممبر پارلیمنٹ ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے صوبہ جموں کے کٹھوعہ ضلع میں میڈیا نمائندوں کے ساتھ غیر رسمی گفتگو کے دوران کیا۔ پارلیمنٹ کے سرمائی اجلاس سے معطل کیے جانے کے بعد فاروق عبداللہ دارالحکومت دہلی سے جموں کی طرف واپس آرہے تھے۔
یاد رہے کہ ڈاکٹر فاروق عبداللہ سمیت قریب ڈیڑھ سو لوک سبھا ممبران کو پارلیمنٹ کے بقیہ سرمائی اجلاس سے معطل کر دیا گیا ہے۔ فاروق عبداللہ نے دہلی سے جموں واپسی پر، کٹھوعہ ضلع میں میڈیا نمائندوں کے ساتھ گفتگو کے دوران بھارتیہ جنتا پارٹی کی سخت سرزنش کی۔ فاروق عبداللہ نے کہا: ’’ہم نے تو صرف ایک سوال کیا کہ پارلیمنٹ میں سیکورٹی کیسے بریچ ہوئی، سارے ہندوستان کی سیکیورٹی کون دیکھتا ہے؟ ہوم منسٹری، ہماری گزارش تھی کہ ہوم منسٹر صاحب آئیں، (اور اس کی وضاحت کریں)۔‘‘ فاروق عبداللہ نے سیکورٹی بریچ کے حوالہ سے مزید کہا: ’’یہ محض ایک سیکورٹی بریچ نہیں، بلکہ اندر آنے والے بم ساتھ لا سکتے تھے، زہریلی گیس چھوڑی جا سکتی تھی۔ پارلیمنٹ کی نئی عمارت کے وقت کہا گیا تھا کہ یہ امریکہ سے بھی زیادہ محفوظ ہے۔‘‘ فاروق عبداللہ کے مطابق ’’یہ سوال پوچھے جانے پر ہمیں پارلیمنٹ سے نکالا گیا اور اسی اثناء میں ضروری بلیں پاس ہو رہی ہیں۔‘‘
جموں و کشمیر کی مجموعی صورتحال کے حوالہ سے انہوں نے کہا: ’’جب ہوم منسٹری ہی اپنا کام ٹھیک سے نہیں انجام دے رہی تو سیکورٹی کا اندازہ بخوبی لگایا جا سکتا ہے۔ کشمیر میں کرکٹ کھیل رہے ایک پولیس اہلکار کو ہلاک کیا گیا۔‘‘ جموں کشمیر میں ہو رہی ہلاکتوں، انکاؤنٹرز کے پس منظر میں فاروق عبداللہ نے کہا: ’’کوکرناگ میں زخمی ڈی وائی ایس پی نے پولیس افسران سے مدد کی، مگر پولیس کے اعلیٰ افسران نے ان کی مدد نہیں کی۔ اس طرح کی ہلاکتیں ہو رہی ہیں، شکر ہے کہ کسی سیاح پر حملہ نہیں ہو رہا۔ اگر ایک بھی سیاح کو گولی لگی تو یہاں سیاح تو کجا، کوئی نہیں آئے گا۔ اگر ایسا ہوا تو ہم کیا کھائیں گے۔‘‘