ریاست کرناٹک کے بنگلورو میں واقع ورتھور پولیس اسٹیشن Varthur Police Station میں ایک 24 سالہ نوجوان کو پولیس حراست میں مبینہ طور پر تشدد کا نشانہ Salman a Victim of Custodial Torture بنائے جانے کے نتیجے میں اس کے دائیں ہاتھ کو سرجری کرکے کاٹ دیا گیا۔
سلمان کے والدین کے مطابق اسے چوری کے ایک کیس Theft Case in Bangalore کے سلسلے میں ورتھور پولیس اسٹیشن میں تین دن تک غیر قانونی طور پر حراست میں رکھا گیا تھا، جہاں اس پر کسٹوڈیل ٹارچر کیا گیا جس کے نتیجے میں اس کے دائیں ہاتھ کو پوری طرح سے کاٹنا پڑا۔
سلمان نے الزام عائد کیا کہ ورتھور پولیس کی جانب سے اس سے مبینہ طور پر دیگر چوریوں کا اعتراف کرنے کے لیے زبردستی کی گئی جو کہ اس نے منع کر دیا۔
سلمان کی والدہ شبینہ کا کہنا ہے کہ 'سلمان کو 27 اکتوبر کو چوری کے معاملے میں سادہ لباس پولیس اہلکاروں نے اٹھایا تھا۔ وہ کہتی ہیں کہ اس نے کار کی تین بیٹریاں چوری کرنے کا اعتراف کیا اور پولیس کو ان لوگوں کے پاس بھی لے گیا جنہیں اس نے بیٹریاں فروخت کی تھیں۔'
سلمان کی والدہ شبینہ کہتی ہیں کہ 'پولیس نے ان سے سلمان کو چھوڑنے کے لیے ایک بڑی رقم کی مانگ کی تھی جسے وہ نہ دے پائے اور نتیجہ ان کے بیٹے کو بری طرح سے پیٹھ کر ادھ مرا کردیا گیا۔'
اب سوشل ڈیموکریٹک پارٹی کرناٹک نے معاملہ کو اپنے ذمہ لیا ہے، پارٹی کے ذمہ دار عبد المجید کہتے ہیں کہ وہ مذکورہ مظلوم نوجوان کو انصاف دلانے کی ہر ممکن کوشش کریں گے۔'
اس معاملے میں ڈپٹی کمشنر آف پولیس (وائٹ فیلڈ) نے کہا کہ 'اس نے اسسٹنٹ کمشنر آف پولیس (اے سی پی) سے ورتھور کے دائرہ اختیار میں ہونے والے معاملے کی رپورٹ طلب کی ہے۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ محکمۂ پولیس کس قدر جلد اس معاملے میں خاطی پولیس اہلکاروں پر کارروائی کرتی ہے تاکہ مظلوم کو انصاف مل سکے۔'