گلبرگہ: صدائے انسانیت فاؤنڈیشن گلبرگہ کے زیر اہتمام تحسین پلازہ زم زم کالونی گلبرگہ میں دعائیہ اجلاس برائے تحفظ بیت المقدس و فلسطین منعقد ہوا۔ اجلاس میں علماء و دانشوران نے فلسطینی مسلمانوں سے اظہار ہمدردی کرتے ہوئے فلسطینی مسلمانوں کے جذبۂ ایمانی کو ساری دنیا کے مسلمانوں کے لیے مثالی قرار دیا اور اسرائیلی جارحیت کی سخت الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے دنیا بھر کے مسلمانوں سے اسرائیلی مصنوعات کا مکمل بائیکاٹ کرنے پر زور دیا۔ علماء و دانشوران نے اپنی تقاریر میں نماز جمعہ میں مساجد میں تحفظ مسجد اقصیٰ و اہل فلسطین کے لیے اجتماعی دعاؤں کا اہتمام کرنے کی اپیل کی گئی۔ تمام ملی و دینی تنظیموں اور جماعتوں کی جانب سے فلسطینکی حمایت میں آواز بلند کرنے پر زور دیا گیا۔ اجلاس میں علماء و دانشوران کی جانب سے ملک میں بڑھتی ہوئی فرقہ پرستی پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے ملک کی سالمیت، سیکولر ڈھانچہ کو مضبوط بنانے اور فسطائیت کا خاتمہ کرنے کے لیے سیکولر جماعتوں کے اتحاد انڈیا کی مکمل حمایت کرنے کی اپیل کی گئی۔
یہ بھی پڑھیں:
Appeals To Boycott Of Israeli Products اسرائیلی مصنوعات کا بائیکاٹ کرنے کی اپیل
صدائے انسانیت گلبرگہ کے صدر مولانا مفتی رکن الدین و جنرل سیکریٹری مولانا محمد عبد الحمید باقوی قاسمی معارفی نے صدائے انسانیت فاؤنڈیشن گلبرگہ کی جانب سے انڈیا اتحاد کی حمایت کرنے کا اعلان کیا۔ مولانا جاوید عالم قاسمی، مولانا عبد الوحید مفتاحی، سینئر صحافی عزیز اللّٰہ سرمست، مولانا مفتی محمد رکن الدین، مولانا عبد الحمید باقوی قاسمی معارفی، مولانا عبد الکریم باقوی اور حافظ محمد اقبال نے مخاطب کرتے ہوئے مظلوم فلسطینیوں کے لیے ہندوستانی حکومت کی جانب سے امداد روانہ کرنے کے وزیراعظم نریندر مودی کے اقدام کی بھرپور ستائش کی اور آنجہانی وزیراعظم اٹل بہاری واجپائی کی طرح فلسطین کی حمایت کا موقف اختیار کرنے کا مطالبہ کیا۔
کارروائی کا آغاز مولانا محمد غوث رشادی کی قرأت کلام پاک سے ہوا۔ محمد عاقل ثانی نے نعت خوانی کا شرف حاصل کیا۔ محمد فاروق ندوی نے آخر میں شکریہ ادا کیا۔ مولانا افتخار احمد قاسمی نے اجلاس کی بحسن وخوبی نظامت کے فرائض انجام دیے۔ مولانا عبد الغفور باقوی نے تحفظ مسجد اقصیٰ و اہل فلسطین اور ہندوستان میں قیام امن کے لیے دعا کی۔ مقبول احمد سگری سیکریٹری کل ہند مجلس تعمیر ملت اور حافظ محمد عتیق الرحمٰن عمری کے علاوہ نوجوان علماء و حفاظ کی کثیر تعداد اجلاس میں شریک رہی۔