ریاست کرناٹک میں لاک ڈاؤن کو 14 جون تک بڑھانے کا فیصلہ کیا ہے ریاست کرناٹک کے وزیر اعلی بی ایس یدی یورپا نے فیصلہ لیتے ہوئے سات جون سے مزید ایک ہفتہ کے لیے لاک ڈاؤن میں توسیع کی ہے۔
دیہی علاقوں میں فعال کیسز کی رفتار کو دیکھتے ہوئے ریاستی حکومت نے اقدام اٹھایا ہے ساتھ ہی سیکنڈ لاک ڈاؤن پیکیج کے طور پر پانچ سو کروڑ روپے کا اعلان کیا ہے۔
لاک ڈاؤن میں توسیع کے اعلان پر لاک ڈٖاون پیکیج پر ردعمل جس میں امام، موذن، آنگن واڑی ٹیچرس، آنگن واڑی ہلیپرس، آشا ورکرس، وکلاء ویلفیئر فنڈ، ان ایڈیڈ اسکول ٹیچرس، شامل ہیں۔ریاست بھر میں لاک ڈاؤن میں توسیع کیے جانے پر مختلف احباب نے اپنی رائے پیش کی ہے۔ جس میں انور پٹیل صدر انجمن رضائے مصطفی یادگیر نےای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ریاستی حکومت کی جانب سے لاک ڈاؤن میں توسیع کا اعلان غریب لوگوں کے لیے پریشانی کا باعث ہے۔
مسلسل جاری لاک ڈاؤن کی وجہ سے عوام پہلے ہی پریشان ہے ایسے میں ریاستی حکومت نے مزید ایک ہفتے کا لاک ڈاؤن کی توسیع کر کے یومیہ مزدوری پر کام کرنے والے لوگوں کی پریشانی بڑھا دی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ریاستی حکومت کو عام لوگوں سے متعلق غور و فکر کرنا چاہیے۔محمد یعقوب گل فروش نے کہا کہ ریاستی حکومت نے دوسرے کووڈ پیکج کے اعلان میں آنگن واڑی ٹیچرز کو 2000 اور آشا ورکرس کو فی کس تین ہزار روپے خصوصی امداد دینے کا جو اعلان کیا ہے وہ ناکافی ہے۔
آشا ورکرس آنگن واڑی ٹیچرز نے محکمہ صحت کی ہدایت پر اپنی نمایاں خدمات انجام دے رہی ہیں ایسے میں ان لوگوں کو اتنا کم معاوضہ دینا ان کی توہین ہے اس لیے ہم ریاستی حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ آنگن واڑی ٹیچرس اور آشا ورکرس کو فی کس پانچ پانچ ہزار روپے لاک ڈاؤن پیکیج کی امداد دی جائے۔
مولانا حافظ مشتاق احمد نے کہا کہ ریاستی حکومت نے لاک ڈاؤن پیکیج کا اعلان کیا ہے جس میں چند طبقات کو شامل کرتے ہوئے پانچ سو کروڑ روپے کا جو لاک ڈاؤن پیکیج کا اعلان کیا ہے وہ ناکافی ہےانہوں نے کہا کہ عام آدمی پچھلے دو مہینے سے کافی پریشان ہے ایسے میں حکومت کی جانب سے ملنے والی امداد کافی اہمیت رکھتی ہے۔
مولانا مشتاق نے کہا کے امام اور مؤذن کو ریاستی حکومت نے تین ہزار روپے فی کس دینے کا اعلان کیا ہے ہم ریاستی حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ امام و موذن کو پانچ پانچ ہزار روپے فی کس دیا جائے۔حکومت اگر پانچ پانچ ہزار روپے دیتی ہے تو اس کا سیدھا فائدہ دیہات اور گاؤں میں رہنے والے امام اور موذن کو ہوگا کیوں کہ دیہات میں رہنے والے امام اور موذن اپنی گزر بسر کے لیے کوئی دوسرا ذریعہ نہیں ہوتا۔
اس لئے حکومت کو چاہیے کہ لاٹون پیکج میں امام و موزن کو تین ہزار روپے دینے کا جواعلان کیا ہے اس کو بڑھاتے ہوئے پانچ ہزار روپے دیا جائے۔