تفصیلات کے مطابق 9 اپریل کو محمد تنویر تکلیف میں مبتلا والد کے لیے دوائی لینے گیا، جب وہ فون پر اپنی والدہ سے بات کر رہا تھا، پولیس کانسٹبل نے لاٹھی سے اسے مارا۔ محمد تنویر نے پولیس کے اس رویہ پر جیسے ہی سوال کیا، پولیس کانسٹبل اس پر ٹوٹ پڑا اور پھر اسے پولیس اسٹیشن لے جایا گیا۔
تقریباً 9 پولیس اہلکاروں نے اس نوجوان کو اس قدر پیٹا کہ اس کی دونوں گردے فیل ہوچکے ہیں اور اب شہر کے شفاء ہسپتال میں زیر علاج ہے۔
ان کے والدین کا کہنا ہے کہ مظلوم محمد تنویر اب ڈیالیسس پر ہے اور اس کی حالت نہایت ہی نازک ہے۔ ان کے بھائی نے اس بات کا شبہ ظاہر کیا کہ محمد تنویر گردے فیل ہونے کی وجہ سے کہیں زندگی بھر معذور نہ ہوجائے۔
متاثر کے بڑے بھائی محمد مصور نے نامہ نگاروں سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ کیس درج تو ہوا ہے لیکن اس میں کوئی سخت سیکشن نہیں لگائے ہیں۔
انہوں نے الزام لگایا کہ پولیس کے اعلیٰ عہدیدار ملزم پولیس اہلکاروں کی اور نرم رویہ اختیار کئے ہوئے ہے۔